Brailvi Books

نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں
54 - 133
جب فرشتے اس کے گناہوں کے سبب جھڑکتے اور عذاب کی وعید سناتے ہیں تو اس کو سن کر شیطان کہتا ہے :''اے فلاں !کیاتوُمجھے جانتاہے ؟اللہ عزوجل کی قسم ! میَں تیری سزاوعذاب میں مزید اضافہ کراؤں گاوہ گناہ جو تُو نے نہیں کیااس پر بھی تیری پکڑ ہوگی، پھر شیطان اس کے گھروالوں کے پاس آتا ہے اورنوحہ کادلاَّل بن کر کہتاہے: ''تمہارے مُردوں پر تمہارا ماتم نہایت ہی آسان ہے، فلاں کی مثل غم بھی زیادہ ہو اور رونابھی بہت زیادہ ہواور فلاں کی طرح چیخ وپکار اور روناپیٹنابھی ہو،تم فلاں نوحہ کرنے والی کو بلالاؤ اور اسے پیسے دے کر نوحہ کراؤ۔''

    تو میت کے گھر والے نوحہ کرنے والی کو اُجرت پر لاتے ہیں اور وہ بغیر کسی مصیبت کے روتی ہے اور اپنے آنسوؤں کو پیسے کے عوض بیچتی ہے اور زندہ لوگوں کو گھروں کے اندر فتنہ میں اور مُردوں کو قبروں کے اندر عذاب میں مبتلا کرتی ہے، ان کا اجر وثواب روکتی اوران کے ( گناہوں کے) بوجھ میں اضافہ کرتی ہے اورمیت کی خوبیاں مبالغہ کے ساتھ بیان کرتی ہے پس اللہ عزوجل میت اور اہل میت پرناراضگی فرماتا ہے۔

    اور اُس مردے کی قبر میں جہنم کی ستر(70)کھڑکیاں کھول دی جاتی ہیں جن میں سے سیاہ کتے میت کے پاس آتے ہیں اور اسے نوچ ڈالتے ہیں اور عذاب کے فرشتے اس کے سر کو کوٹتے اور ضربیں لگاتے ہیں۔ مردہ کہتا ہے : ''ہائے ہلاکت !یہ عذاب کہاں سے آگیا؟''ملائکہ کہتے ہیں :''یہ تیرے گھروالوں کی طرف سے تیرے لئے تحفہ ہے ۔''مردہ کہتا ہے :''اللہ تعالیٰ ان کومیری طرف سے جزائے خیر نہ دے ۔اے اللہ عزوجل!ان کو بھی ایسے ہی عذاب دے جیسے انہوں نے مجھے عذاب میں مبتلاکیا ہے۔''

    ملائکہ کہتے ہیں :''ضرور ہر ایک کو اسی طرح عذاب دیاجائے گا۔''مردہ کہتا