Brailvi Books

نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں
51 - 133
چھٹاباب:     نوحہ۱؎ کرنے والی کی سزا
(۱)اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے :
وَ اِنَّا لَنَحْنُ نُحْیٖ وَنُمِیۡتُ وَنَحْنُ الْوَارِثُوۡنَ ﴿۲۳﴾
(پ۱۴،الحجر:۲۳)
ترجمہ کنزالایمان :اور بے شک ہم ہی جِلائیں اور ہم ہی ماریں اور ہم ہی وارث ہیں۔

     اپنے مینڈھے کوذبح کرتے وقت جس طرح قصاب کی ناراضگی اچھی نہیں ہوتی (بلا تشبیہ وتمثیل)اسی طرح اپنے بندے کو موت ديتے وقت اللہ عزوجل کی ناراضگی اس (میت)کے لئے اچھی نہیں ہوتی ۔

(۱)۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم شریف میں ہے ، سیِّدُ المبلغین، رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے: ''مَیں اس شخص سے بیزار ہوں جس نے جھوٹی قسم کھائی،(کسی کے مرنے پر) کپڑے پھاڑے اور چوری کی۔''
(2)  وَالَّذِیۡنَ لَا یَشْہَدُوۡنَ الزُّوۡرَۙ
(پ۱۹،الفرقان:۷۲)
ترجمہ کنزالایمان:اور جوجھوٹی گواہی نہیں دیتے ۔
۱؎:صدر الشریعہ،بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ الولی '' رد المحتار'' کے حوالے سے نوحہ کے بارے میں بہار شریعت حصہ4 میں لکھتے ہيں : ''نوحہ یعنی میت کے اوصاف مبالغہ کے ساتھ بیان کرکے آواز سے رونا جس کو بَین کہتے ہيں، بالاجماع حرام ہے یوہیں واویلا وامصیبتاکہہ کے چلاَّنا۔''
Flag Counter