آسمان زمین پر گر پڑے،ملائکہ آسمان کے کناروں کو پکڑ کراس وقت تک''قُلْ ھُوَاللہُ اَحَدٌ''(پ۳۰، اخلاص :۱)کی تلاوت کرتے رہتے ہیں جب تک اللہ جباروقہار عزوجل کاغضب ٹھنڈانہیں ہوتا۔''
(۳)۔۔۔۔۔۔ ایک اور روایت میں ہے کہ ایک مرتبہ حضرت سیدناعیسیٰ علی نبیناوعلیہ الصلوٰۃوالسلام جنگل میں کسی آگ کے قریب سے گزرے جس میں ایک شخص جل رہا تھا، تو آپ علیہ السلام اس آگ کو بجھانے کے لئے پانی لائے تو اس آگ نے ایک لڑکے کی شکل اختیار کرلی اور وہ مرد آگ کی صورت میں تبدیل ہوگیاتو اس پر حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام رونے لگے اور اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کی:''یارب عزوجل !ان دونوں کو ان کی اصلی حالت پر لوٹادے تاکہ میں ان کے گناہ کے بارے میں پوچھوں''تو وہ آگ ان دونوں سے دور ہوگئی توآپ علیہ السلام نے دیکھاکہ ان میں سے ایک مرد اور دوسرا لڑکاتھا،اس مرد نے عرض کی:''اے عیسیٰ علیہ السلام! مَیں دنیامیں اس لڑکے کی محبت میں گرفتار تھا شہوت نے مجھے اس حدتک پہنچا دیا کہ میں نے جمعہ کی رات اس کے ساتھ بدفعلی کی اورپھر دوسرے دن بھی اس کے ساتھ بدفعلی کی۔ایک شخص ہمارے قریب آیا اور کہا:''تم ہلاک ہو جا ؤ ، اللہ عزوجل سے ڈرو۔'' میں نے اسے جواب میں کہا:''مجھے نہ اللہ عزوجل کاخوف ہے اور نہ ہی مَیں اس سے ڈرتاہوں تو جب میں اور یہ لڑکامرگئے تو اللہ عزوجل نے ہم دونوں کو آگ کی صورت کردیا،اب کبھی یہ آگ بن کرمجھے جلاتاہے اور کبھی مَیں آگ بن کر اِس کوجلاتاہوں اور ہمیں یہ عذاب قیامت تک ہوتارہے گا۔''
ہم اللہ عزوجل کی اُس کے غضب اور نارِدوزخ سے پناہ مانگتے ہیں۔
(۴)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم كافرمانِ عبرت نشان ہے :''سات قسم کے لوگوں پر اللہ عزوجل