Brailvi Books

نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں
32 - 133
نافرمانی کی اور اس کاٹھکانا دوزخ ہوا ،تو جب تک جسم میں روح موجود ہے توبہ میں جلدی کر اور بے شک موت کا علم تو واضح وروشن ہے اور توبہ کرنے والوں کے لئے توبہ کا دروازہ کھلاہواہے ۔۱؎

(۱۴)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب و سینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ ذیشان ہے :''جب بندہ توبہ کرتاہے توفرشتے آسمان کی طرف بلند ہوکر اللہ عزوجل کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں:''اے ہمارے رب عزوجل !تیرا فلاں بندہ غفلت وکھیل کود کی نیند سے بیدار ہوچکاہے اور تیرے سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑا ہے ۔''تو اللہ عزوجل ارشاد فرماتاہے: ''اے میرے فرشتو!آسمانوں اور زمینوں کوپاک نفوس کی حاضری کے لئے سجادواور توبہ کادروازہ کھول دو تاکہ اس کی توبہ قبول ہوجائے (اوریہ سب) اس لئے کہ توبہ کرنے والے کی روح میرے نزدیک آسمانوں اور زمینوں سے زیادہ معزز ہے ۔''

    پس جو شخص توبہ کو لازم کرلے اور بارگاہ الٰہی عزوجل میں حاضر ہوجائے اس کے گناہوں کو نیکیوں میں تبدیل کر دیاجاتاہے ۔واللہ تعالیٰ اعلم
۱؎ بُرے خاتمے کے اسباب کے متعلق مزید معلومات کے لئے شیخِ طریقت،امیر اہلسنّت،بانی  دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری دامت برکاتہم العالیہ کارسالہ ''بُرے خاتمے کے اسباب ''کا مطالعہ فرمائیں ۔
Flag Counter