Brailvi Books

نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں
28 - 133
    (داروغۂ جہنم )حضرت مالک علیہ السلام کے پاس آگ کی جوتیاں ہوں گی وہ جہنمی کو پہنائيں گے جس سے اس کادماغ کھولنے لگے گایہاں تک کہ ناک اور کان کے راستے بہہ جائے گا،اس کی داڑھیں چنگاریوں کی ہوں گی، اس کے منہ سے آگ کے شعلے نکلیں گے، اس کی آنتیں کٹ کٹ کر اس کی شرمگاہ سے گرپڑیں گی ،پھر اسے چنگاریوں اورشعلوں کے ایسے تابوت میں رکھاجائے گاجس کاعذاب ہزار سال کے طویل عرصہ تک ہوگااور اس تابوت کادَہانہ تنگ ہوگااس کے جسم سے پیپ بہتاہوگااس کا رنگ متغیرہوچکاہوگا ۔

    وہ فریاد کریگا:''اے میرے ربّ عزوجل!آگ نے میرے جسم کو کھالیا ہے۔''توہلاکت ہے!اس شخص کے لئے کہ جب وہ فریاد کریگاتواس پررحم نہیں کیاجائے گا، جب وہ نداکریگاتواسے جواب نہیں دیا جائے گا اس کے بعد پیاس کی فریاد کریگاتوحضرت مالک علیہ السلام اسے کھولتاہوا پانی پینے کو دیں گے،شراب خور جب اسے پکڑے گاتو اس کی انگلیاں کٹ کر گر پڑیں گی اور جب اس کو دیکھے گا تواس کی آنکھیں بہہ پڑیں گی اور رخسار کاگوشت گر پڑے گا۔

    پھرہزار سال کے بعد تابوت سے نکالاجائے گااور ایسے قید خانے میں ڈالا جائے گاجس میں مٹکے کی مانند سانپ اور بچھوہوں گے اوروہ اسے اپنے پاؤں تلے روندیں گے پھر اس کے سر پر آگ کا پتھر رکھاجائے گا،اس کے بدن کے جوڑوں میں لوہا چڑھا دیا جائے گا، اس کے ہاتھوں میں زنجیریں اور گردن میں طوق ہوگا پھر اسے ہزار سال کے بعد قید خانے سے نکالا جائے گاتو عذاب کے فرشتے اسے پکڑ کر''وَیْل'' نامی وادی کی طرف لے چلیں گے اور وہ جہنم کی وادیوں میں سے ایک وادی