Brailvi Books

نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں
22 - 133
دوسراباب:          شرابی کی سزا
(۱)۔۔۔۔۔۔ تاجدارِ رِسالت، شہنشاہِ نُبوت، مَخْزنِ جودوسخاوت، پیکرِعظمت و شرافت، مَحبوبِ رَبُّ العزت،محسنِ انسانيت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:''اللہ عزوجل شراب، اس کے بیچنے والے ،اس کے پینے والے اور خریدنے والے پر لعنت بھیجتا ہے ۔''

(۲)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے: ''شرابی قیامت کے دن اس حال میں آئے گاکہ سیاہ چہرہ،نیلی آنکھیں اور زبان سینے پر لٹکتی ہوگی اوراس کا لعاب (یعنی تھوک)خون کی طرح بہتا ہو گا قیامت کے دن لوگ اس کوپہچانتے ہوں گے۔ پس تم اس کو سلام نہ کرو، اگر بیمار ہوجائے تو اس کی عیادت نہ کرو اور جب مر جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھو ( یہ حکم اس صورت میں ہے جبکہ وہ حلال جان کر پیتا ہو۔)کیونکہ وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں بت پرست کی طرح ہے ۔''

(۳)۔۔۔۔۔۔حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے:''ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اورہر شراب حرام ہے تو جو دنیا میں شراب پئے گا،اللہ تبارک وتعالیٰ اس پر آخرت میں جنت کی شراب ( طہور) حرام فرمادے گا۔''

(۴)۔۔۔۔۔۔شہنشاہِ مدینہ،قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:''تین اشخاص جنت کی خوشبوتک نہ سونگھ سکیں گے اگر توبہ نہ کریں، حالانکہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کی مسافت سے سونگھی جاتی ہے ۔(۱)شراب کاعادی(۲)والدین کانافرمان اور(۳)زانی۔''
Flag Counter