چہرے پر پردہ، سرپر سایہ اور آگ سے حجاب (یعنی رکاوٹ) بن گیا۔''
(۱۸)۔۔۔۔۔۔سرکارِ والا تَبار، ہم بے کسوں کے مددگار، شفیعِ روزِ شُمار، دو عالَم کے مالک و مختار، حبیبِ پروردگارصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان عبرت نشان ہے:'' جہنم میں ایک وادی ہے اس کانام ''لَمْلَم'' ہے ۔اس میں اژدھے ہیں ،ہر اژدھے کی موٹائی اونٹ کی گردن کی مانند ہے، اس کی لمبائی ایک مہینے کی مسافت جتنی ہے، اس وادی میں جب وہ سانپ بے نمازی کو ڈسے گاتو اس کا زہر اس کے جسم میں ستر(70)سال تک جوش مارتا رہے گا پھراس (بے نمازی) کا گوشت گل جائے گا اور ہڈیاں ٹوٹ جائیں گی اور وہ تمام کے تمام اژدھے اس وادی میں اس کو عذاب دیتے رہیں گے اور جہنم میں ایک وادی کا نام ''جُبُّ الْحُزْن''ہے ،جس میں بچھوہیں،ہر بچھو سیاہ خچر کی مانند ہے اس کے ستر(70) ڈنک ہیں اور ہرڈنک میں زہر کی تھیلی ہے ،جب وہ بے نمازی کو ڈنک مارے گا تو اس کازہر سارے جسم میں سرایت کرجائے گاتو وہ اس کے زہر کی حرارت ہزار سال تک محسوس کریگاپھر اس کا گوشت ہڈیوں سے جھڑجائے گا، اس کی شر مگاہ سے پیپ بہے گی اور تمام جہنمی اس پر لعنت بھیجتے ہو ں گے۔''
ہم جہنم سے اللہ عزوجل کی پناہ مانگتے ہیں ۔
پس اے ضعیف وناتواں بندے!جب تک توبہ کادروازہ کھلاہے تجھ پر توبہ لازم ہے۔ بے شک رضا ئے الٰہی عزوجل واضح اور روشن ہے۔