جہنم پر حرام فرمادے گا ۔''
(۸)۔۔۔۔۔۔ اللہ کے مَحبوب، دانائے غُیوب، مُنَزَّہ ٌعَنِ الْعُیوب عزوجل و صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ مغفر ت نشان ہے:'' جس نے نمازوں کی حفاظت کی تو وہ نماز بروزِ قیامت اس کے لئے( ذریعہ) نجات ،نور اوردلیل ہوگی اور جس نے نمازوں کی حفاظت نہ کی تو قیامت کے دن وہ اس کے لئینہ نجات ہو گی،نہ نور،نہ دلیل اورنہ ہی امان۔''
(۹)۔۔۔۔۔۔حُسنِ اَخلاق کے پیکر،نبیوں کے تاجور، مَحبوبِ رَبِّ اَکبرصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :''تم میں سے جو شخص نماز میں سجدہ کرے تو وہ اپنے چہرے سے مٹی صاف نہ کرے کیونکہ فرشتے اس کے لئے اس وقت تک دعاءِ مغفرت کرتے رہتے ہیں جب تک سجدے کااَثراس کے چہرے اورپیشانی پر رہتا ہے ۔''
(۱۰)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدنااَنَس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب و سینہ، صاحبِ معطر پسینہ، باعثِ نُزولِ سکینہ، فیض گنجینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی روحِ اقدس سینہ مبارکہ میں ہی تھی کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم فرمارہے تھے : ''مَیں تم کو نماز اور تمہارے غلاموں اور لونڈیوں کے بارے میں وصیت کرتا ہوں۔'' آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم برابر تاکید فرماتے رہے یہاں تک کہ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کاسلسلہ کلام منقطع ہوگیا ۔''
(۱۱)۔۔۔۔۔۔ سرکارِ مدینہ ،قرارِ قلب وسینہ ،با عثِ نُزولِ سکینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان عبرت نشان ہے: ''جب کوئی قصداً ایک فرض نماز چھوڑدیتاہے تو اس کا نام جہنم کے دروازے پرلکھ دیا جاتا ہے کہ فلاں کاجہنم میں داخلہ لازم ہوگیا۔''
(۱۲)۔۔۔۔۔۔حضرت سیدناابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے مروی ہے، نبی کریم،رء ُوف رحیم