نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں |
(۱)۔۔۔۔۔۔ حضورنبي پاک، صاحبِ لَوْلاک، سیّاحِ اَفلاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمان ہے: ''مسلمان اورکافر کے درمیان نماز کو چھوڑنے کا فرق ہے۔'' پس جس مسلمان نے اس کا انکار کیاوہ کافر ہوگیا۔ (۲)۔۔۔۔۔۔نبی مُکَرَّم،نُورِ مُجسَّم، رسولِ اَکرم، شاہِ ِبنی آدم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کافرمانِ عبرت نشان ہے :''جو نماز کے معاملے میں سستی کریگا اللہ عزوجل اسے پندرہ (15) سزائیں دے گا۔ان میں سے چھ دنیا میں ،تین موت کے وقت ،تین قبر میں اور تین قبر سے نکلنے کے بعد ہوں گی ۔
دنیاکی چھ سزائیں یہ ہیں:
(۱)اللہ عزوجل اس کی عمر سے برکت ختم کردے گا(۲)اللہ عزوجل اس کے چہرے سے نیک لوگوں کی علامت مٹادے گا (۳)اللہ عزوجل اس کے کسی عمل پراجر وثواب نہ دے گا (۴)اس کی کوئی دعا حق تعالیٰ آسمان تک بلندنہ ہونے دے گا (۵) دنیا میں مخلوق اس سے نفرت کرے گی اور (۶) نیک لوگوں کی دعا میں اس کاکوئی حصہ نہ ہوگا۔
موت کے وقت کی تین سزائیں یہ ہیں:
(۱)ذلیل ہوکر مرے گا (۲)بھوکا مرے گا(۳)مرتے وقت اتنی سخت پیاس لگے گی کہ اگر سارے دریاؤں کا پانی بھی اسے پلادیا جائے تو پیاس نہ بجھے گی ۔
قبر میں تین سزائیں یہ ہوں گی:
(۱) اللہ عزوجل اس پر اس کی قبر تنگ کر دے گا اورقبر اسے اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھو ٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی (۲)اس کی قبر میں آگ بھڑکادی جائے گی جس کے