Brailvi Books

نماز جنازہ کا طریقہ
7 - 19
 کہا:ایک کلمے کی وجہ سے بخش دیاجو حضرتِ سیِّدُنا عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ جنازہ کو دیکھ کر کہا کرتے تھے۔ (وہ کلمہ یہ ہے:) سُبْحٰنَ الْحَیِّ الَّذِی لا یَمُوت (یعنی وہ ذات پاک ہے جو زندہ ہے اُسے کبھی موت نہیں آئے گی) لہٰذا میں بھی جنازہ دیکھ کر یہی کہا کرتا تھا یہ کلمہ کہنے   کے اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے مجھے بَخْش دیا۔        (اِحیائُ الْعُلوم ج۵ص۲۶۶مُلَخَّصاً)
سرکار صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سب سے پہلا جنازہ کس کا پڑھا؟
	نمازِ جنازہ کی ابتدا  حضرتِ سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے دور سے ہوئی ہے ، فر شتوں نے  سیِّدُنا آدم صَفِیُّ اللّٰہعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کے جنازہ ٔ مبارَکہ پر چار تکبیریں پڑھی تھیں ۔ اسلام میں وجوبِ نمازِ جنازہ کا حکم مدینۂ منوَّرہ زَادَھَا اللہُ شَرَفاً وَّ تَعْظِیْماً میں نازل ہوا۔ حضرتِ سیِّدُنا اَسعَد بن زُرارہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا وِصال مبارَک ہجرت کے بعد نویں مہینے کے آخر میں ہوااور یہ پہلے صَحابی کی میِّت تھی جس پر نبِّی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے نماز جنازہ پڑھی ۔       (ماخوذ از فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ  ج۵ ص۳۷۵۔۳۷۶)  
نَمازِ جنازہ فرضِ کِفایہ ہے
	نمازِ جنازہ ’’فرضِ کفایہ ‘‘ہے یعنی کوئی ایک بھی ادا کر لے تو سب بَرِیُّ الذِّمَّہ ہو گئے ورنہ جن جن کو خبر پہنچی تھی اور نہیں آئے وہ سب گنہگار ہوں گے۔اِس کے لئے جماعت شَرط نہیں ،ایک شخص بھی پڑھ لے تو فرض ادا ہو گیا۔ اس کی فرضیَّت کا انکارکُفْر ہے۔       (بہارِ شریعت ج۱ص۸۲۵،عالمگیری ج۱ص۱۶۲،دُرِّمُختار ج۳ص۱۲۰)