برتنا جائز نہیں کہ یہ لوگ بھی اس گناہ سے کافر نہ ہوں گے۔ ہماری شَرعِ مُطَہَّرصِراطِ مُستقیم ہے، اِفراط وتَفریط (یعنی حدِّ اعتِدال سے بڑھانا گھٹانا) کسی بات میں پسند نہیں فرماتی، البتّہ اگر ثابِت ہو جائے کہ اُنہوں نے اُسے نصرانی جان کر نہ صِرف بوجِہ حَماقت وجَہالت کسی غَرَضِ دُنیوی کی نیّت سے بلکہ خوداِسے بوجہِ نصرانیّت مستحقِ تعظیم وقابلِ تجہیز وتکفین ونَمازِ جنازہ تصوُّر کیا تو بیشک جس جس کا ایسا خیال ہوگا وہ سب بھی کافِر ومُرتَد ہیں اور ان سے وُہی مُعامَلہ برتنا واجِب جو مُرتدین سے برتا جائے۔ (فتاوٰی رضویہ )
اللّٰہ تَبارکَ وَتعالٰی پارہ10 سُورَۃُ التوبۃکی آیت نمبر84میں ارشاد فرماتا ہے:وَلَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنْہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَاتَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ ؕ اِنَّہُمْ کَفَرُوۡا بِاللہِ وَرَسُوۡلِہٖ وَمَاتُوۡا وَہُمْ فٰسِقُوۡنَ ﴿۸۴﴾
ترجَمۂ کنزالایمان: اور ان میں سے کسی کی میِّت پر کبھی نَماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قَبر پر کھڑے ہونا بیشک وہ اللہ و رسول سے منکر ہوئے اور فسق (کفر) ہی میں مر گئے۔
صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولاناسیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الھادِیاس آیت کے تَحت فرماتے ہیں:اس آیت سے ثابِت ہوا کہ کافِر کے جنازے کی نَماز کسی حال میں جائز نہیں اور کافِر کی قبر پر دفن وزیارت کے لیے کھڑے ہونا بھی ممنوع ہے۔(خَزا ئِنُ الْعِرفان ص۳۷۶ )