Brailvi Books

نماز جنازہ کا طریقہ
15 - 19
ہوئے سیِّدی اعلیٰ حضرت، امام اہلسنّت ،مجدددین وملّت ،حضرت علامہ مولاناشاہ امام احمد رضا خان  عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنفتاوٰی رضویہ جلد 9صَفْحَہ 170پرارشاد فرماتے ہیں: اگر بہ ثُبوتِ شَرعی ثابِت ہو کہ میِّت ’’عِیاذًا بِاللّٰہ‘‘ (یعنی خدا کی پناہ) تبدیلِ مذہب کرکے عیسائی (کرسچین) ہوچکا تھا تو بیشک اُس کے جنازے کی نماز اور مسلمانوں کی طرح اِس کی تَجہیز وتکفین سب حرامِ قَطعی تھی۔قالَ اللّٰہُ (اللہ تَعَالٰیفرماتا ہے):  (وَلَا تُصَلِّ عَلٰۤی اَحَدٍ مِّنْہُمۡ مَّاتَ اَبَدًا وَّلَاتَقُمْ عَلٰی قَبْرِہٖ  (پ۱۰،التوبہ:۸۴)
ترجَمۂ کنزالایمان: اور ان میں سے کسی کی میِّت پر کبھی نَماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قَبْر پر کھڑے ہونا۔ 
	مگر نماز پڑھنے والے اگر اس کی نصرانیت (یعنی کرسچین ہونے)پرمُطَّلَع نہ تھے اور بربِنائے علمِ سابِق(یعنی پچھلی معلومات کے سبب) اسے مسلمان سمجھتے تھے نہ اس کی تجہیز وتکفین و نَماز تک اُن کے نزدیک اس شخص کا نصرانی(یعنی کرسچین) ہوجانا ثابِت ہوا، توان اَفعال میں وہ اب بھی معذور وبے قُصُور ہیں کہ جب اُن کی دانِست(یعنی معلومات) میں وہ مسلمان تھا، اُن پر یہ اَفعال بجالانے بَزُعْمِ خود شَرعاً لازم تھے، ہاں اگر یہ بھی اس کی عیسائیت سے خبردار تھے پھرنَماز وتجہیز وتکفین کے مُرتکِب (مُر۔تَ ۔ کِب ) ہوئے قَطعاً سخت گنہگار اور وبالِ کبیرہ میں گرفتار ہوئے، جب تک توبہ نہ کریں نَماز ان کے پیچھے مکروہ۔مگرمُعامَلۂ مُرتَدین پھر بھی