نماز میں لقمہ کےمسائل |
عزوجل کو دیکھ رہا ہے یہ نہ ہو تو کم از کم یہی سمجھے کہ خدا عزوجل اسے دیکھ رہاہے ۔ اس کی بارگاہ میں رکوع بجالائے پھر اپنی جبیں کو خاک پر رکھ کر خدائے بزرگ و برتر کے سامنے غایتِتذلل کو اپنائے۔الحاصل اگر تمام کے تمام ظاہری و باطنی لوازمات کو پورا کیا جائے تو اللہ رب العزت کی بارگاہ میں قرب ضرور حاصل ہو تا ہے۔لیکن شیطان یہ کب چاہے گا کہ بندہ اللہ عزوجل کا مقرب بن جائے پہلے تو وہ یہ کوشش کریگا کہ بندہ نماز ہی نہ پڑھنے پائے ،اگر انسان شیطان کے بہکاوے میں نہ آیا تو اب شیطان کی یہ کوشش ہوتی ہے کہ نماز میں ہونے کے باوجود اس کو ذہنی طور پر نماز سے ہٹا دیا جائے لھذا شیطان اس کی توجہ نماز سے ہٹانے کی پوری کوشش کرتا ہے حدیث مبارکہ، جسے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے روایت کیا،میں ہے کہ
''أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال اذا نودی بالآذان أدبر الشیطان لہ ضراط حتی لا یسمع الآذان فاذا قضی الآذان أقبل فاذا ثوب أدبر فاذا قضی التثویب أقبل یخطر بین المرء و نفسہ ٗیقول اذکر کذا ،اذکر کذا لما لم یکن یذکر حتی یظل الرجل ان یدری کم صلی۔۔ الخ''
ترجمہ: جب اذا ن ہوتی ہے تو شیطان پیٹھ پھیر کر گوز مارتا ہوا بھاگتا ہے تاکہ اذان نہ سن سکے اذان کے بعد پھر آجا تا ہے اور جب تکبیر ہوتی ہے تو پھر بھاگ جاتا ہے تکبیر کے بعد آکرنمازی کو وسوسہ ڈالنا شروع کر دیتا ہے اور اس کی بھولی ہوئی باتوں کے بارے میں کہتا ہے فلاں بات یاد کر،فلاں بات یاد کر حتی کہ نمازی کو یاد نہیں رہتا کہ اس نے کتنی رکعت پڑھی ہیں۔۔الخ
(صحیح مسلم باب السھو فی الصلاۃ و السجود لہ ص۲۰۵،رقم الحدیث۳۸۹ مطبوعہ دارابن حزم بیروت)