(4) اگر غلطی ایسی ہو کہ جس سے نہ فسادِ نماز ہوتا ہو نہ ترکِ واجب ،جب بھی ہر مقتدی کو مطلقاً بتانے کی اجازت ہے ۔
(فتاوٰی رضویہ شریف ص۲۸۱ج۷رضا فاؤنڈیشن لاہور)
و النظم للھندیہ ''ولو عرض للامام شیئ فسبح الماموم،فلا بأس بہ''
ترجمہ:اگر امام کو کچھ بھول واقع ہوئی اور مقتدی نے لقمہ دیتے ہوئے سبحان اللہ کہا تو کوئی حرج نہیں۔
( عالمگیری ص۹۹ج اول مکتبہ حقانیہ ۔محیط برھانی ص ۱۴۸ج ۲ ادارۃ القرآن )
(5) امام غلطی کر کے خود متنبّہ(باخبر) ہو گیا اور یاد نہیں آتا ،یاد کرنے کے لئے رکا، اگر تین بار سبحان اللہ کہنے کی مقداررکے گا تو نماز مکروہ تحریمی ہو جائے گی اور سجدہ سہو واجب ہوگا،تو اس صورت میں جب اسے رکا دیکھيں ،مقتدیوں پر بتانا واجب ہو گا کہ خاموشی قدرِ ناجائز تک نہ پہنچے۔ یعنی امام کو تین مرتبہ سبحان اللہ کی مقدار خاموش رہنے کا موقع نہ دیا جائے۔
( ماخوذ از فتاوٰی رضویہ شریف ص۲۸۱ج۷رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(6) بعض ناواقفوں کی عادت ہوتی ہے کہ جب غلطی کرتے ہیں یاد