نماز میں لقمہ کےمسائل |
حضرت علامہ و مولانا محمد الیاس عطارقادری دامت برکاتھم العالیہ کی تاريخِ پيدائش ۲۶رمضان المبارک کی نسبت سے، نماز میں لقمہ سے متعلق ۲۶ ضرور ی احکام درج ذیل ہیں :
(1) امام جب ایسی غلطی کرے جو مُوجبِ فسادِ نماز ہو(وہ غلطی جس سے نماز ٹوٹ جاتی ہو) تو اس کا بتانا اور اصلاح کرانا ہر مقتدی پر فرض کفایہ ہے ان میں سے جو بتادے گا سب پر سے فرض اتر جائے گا اور کوئی نہ بتائے گا تو جتنے جاننے والے تھے سب مرتکبِ حرام ہوں گے اور سب کی نماز باطل ہو جائے گی
ذلک لان الغلط لما کان مفسدا کان السکوت عن اصلاحہ ابطالاًللصلاۃ و ھو حرام بقولہ تعالی ولا تبطلوا أعمالکم۔
ترجمہ:کیونکہ غلطی جب مفسد نماز ہو تو اس کی اصلاح کرنے کے بجائے خاموش رہنا نماز کو باطل کر دے گا اور نماز باطل کر دینا حرام ہے اللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے کہ''اپنے اعمال باطل نہ کرو''۔
(فتاوٰی رضویہ شریف ص۲۸۰ج۷رضا فاؤنڈیشن لاہور)
(2) ایک کا بتانا سب پر سے فرض اس وقت ساقط کریگا کہ امام مان لے اور کام چل جائے ورنہ اوروں پر بھی بتانا فرض ہو گا یہاں تک کہ حاجت پوری اور امام کو وثوق(اعتماد) حاصل ہو جائے، بعض دفعہ ایسا ہوتا ہے کہ ایک کے بتائے سے امام کا اپنی غلط يادپر اعتماد نہیں جاتا اور وہ اس کی تصحیح کو نہیں مانتا اور اس کا محتاج ہوتا ہے کہ متعدد شہادتیں اس کی غلطی پر گزریں تو یہاں فرض ہو گا کہ دوسرا بھی بتائے اور اب بھی امام رجوع نہ کرے تو تیسرا بھی تائید کرے یہاں تک کہ امام صحیح کی طرف