نماز میں لقمہ کےمسائل |
مہیا کرتی ہیں۔بعض احادیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی آیت کے رہ جانے کا ذکرہو گا اسے کوئی حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں کمی نہ سمجھے بلکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان تو یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نماز میں قبلہ رو ہوتے ہوئے پیچھے کھڑے مقتدی کے ظاہری اور قلبی حالات پر واقف ہو جاتے تھے جیسا کہ بخاری شریف کی حدیث پاک میں ہے جس کو حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں
''أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم قال ھل ترون قبلتی ھھنا فواللہ ما یخفی علیّ خشوعکم و لا رکوعکم انی لأراکم من وراء ظھری''
ترجمہ:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاتم کیا گمان کرتے ہو کہ میرا قبلہ اس طر ف ہے (یعنی میرا رخ قبلہ کی جانب ہے تو کیا ہوا)اللہ کی قسم نہ تو تمہارے رکوع مجھ پر مخفی ہیں اور نہ ہی تمہارے خشوع خضوع،بے شک میں اپنی پیٹھ کی جانب سے بھی دیکھتا ہوں۔
(بخاری شریف ص ۵۹ قدیمی کتب خانہ)
حقیقت حال یہ ہے کہ نماز میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ رہ جانے کا معاملہ تعلیم امت کے لئے تھا تا کہ امت کو یہ بتا دیا جائے کہ نماز میں بھول ہو جائے تو کیا طریقہ کار اپنانا چاہیے جیسا کہ امام مالک رضی اللہ عنہ مؤطا میں حدیث پاک نقل فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا
''انی لأ نسی أو أنسی لأسنّ''
ترجمہ: بے شک میں بھولتا ہوں یا بُھلادیا جاتا ہوں تا کہ سنت قائم ہوسکے
(مؤطا امام مالک ص۸۴ مطبوعہ نور محمد کراچی )
نمازمیں لقمے کے احکام پر مشتمل بعض احادیث مبار کہ درج ذیل ہیں چنانچہ