نے سنتوں بھرا بیان فرمایا۔بیان کے بعد آپ مدظلہ العالی نے عام ملاقات فرمائی۔ دورانِ ملاقات ایک اسلامی بھائی نے حلفیہ بتایا کہ میرے22 سالہ بھائی محمد کامران عطاری مرحوم اپنی وفات سے 4سال قبل شیخ طریقت امیرِ اَہلسنّت، بانی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطّارؔ قادِرِی رَضَوی دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کے ذریعے سلسلہ عالیہ قادِریہ رَضَویہ عطاریہ میں داخل ہوکر عطاری بن گئے اورہر سال پابندی کے ساتھ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے سنتوں بھرے اجتماعی اعتکاف میں بیٹھنے کی سعادت بھی پا رہے تھے۔ انہیں کچھ عرصہ سے ریڑھ کی ہڈی میں تکلیف رہنے لگی۔ علاج سے وقتی افاقہ ہوتامگر پھر تکلیف شروع ہوجاتی۔ آخر کار ٹیسٹ کروایا تو کینسر تشخیص ہوا۔ مَرَض دن بدن بڑھتا رہا، بالآخرڈاکٹروں نے بھی جواب دے دیا۔جب حالت زیادہ بگڑی تو انہیں باب المدینہ (کراچی) کے جناح ہسپتال میں داخل کروادیا گیا۔ڈاکٹروں نے بھائی کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی مگر ۱۷ ذُوالْقَعْدَ ۃِالْحَرَام ۱۴۲۵ھ (4۔01 ۔ 10) بروز سنیچر مغرب کے وقت بھائی نے میری گود میں دم توڑ دیا۔ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے کر