آخری ہارٹ اٹیک کے بعد طبیعت گرتی چلی گئی۔ ابتداء میں ہلال احمر(حیدرآباد) میں داخل کیا، جہاں ڈاکٹروں کے بائی پاس(By-pass)کروانے کے مشورے پر باب المدینہ(کراچی) جناح کارڈیالوجی میں داخل کردیا گیا۔
آپریشن سے ایک دن قبل رات امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ کی بارگاہ میں حاضری کی سعادت حاصل ہوگئی۔ آستانے پر ہی زندگی کے آخری کھانے ا ور چائے کی ترکیب بنی کیونکہ آپریشن کی بنا پَرپھر کھانا وغیرہ بند کردیا گیا تھا، پھر امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ نے بَہُت شفقت فرمائی اور والدصاحب کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کرتجدیدِ بیعت کی سعادت عطا فرمائی۔تجدیدِ ایمان بھی کروایا اور سنّت کے مطابق داڑھی شریف رکھنے کی نیّت کروانے کے ساتھ ساتھ اصلاح کے مَدَنی پھولوں سے بھی نوازا، فرمایا کہ زندگی کا کچھ پتانہیں لہٰذا آپریشن کے وقت بھی نگاہوں کی حفاظت کا خاص خیال رہے عموماًنرسیں وغیرہ ہسپتال میں تعاون کیلئے موجود ہوتی ہیں ان پر نظر نہ پڑے وغیرہ ، مَدَنی قافلے اور اجتماعات میں پابندی سے شرکت کی نیّتیں بھی کروائیں۔یوں والد صاحب خوشی خوشی آستا نہ شریف سے