باب الاسلام سندھ(حیدرآباد پاکستان) کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا خلاصہ ہے غالباً 1989میں میرے چھوٹے بھائی سمیت مجھے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک دعوتِ اسلامی کا مَدَنی ماحول میّسر آگیا۔ والد صاحب حاجی شوکت علی عطاری چونکہ مَدَنی ماحول سے دُور تھے اور طبیعت میں بہت غصہ تھا لہٰذا ہم پر سختی فرماتے ، جب کبھی عاشقانِ رسول کے ہمراہ مَدَنی قافلے میں سفر کی اجازت طلب کی جاتی تو والد صاحب غصے میں کہتے ''اگر جانا ہے تو واپس مت آنا، گھر کے دروازے تمہارے لئے بند ہونگے''،پھر خوش قسمتی سے امیرِ اَہلسنّت دامت بَرَکاتُہُمُ العالیہ سے ملاقات پر مرید ہوکر''عطاری'' بن گئے ۔ غالباً 1999 کی صبح والد صاحب ، ملاقات کی سعادت پاکر واپس لوٹے تو طبیعت میں کافی تبدیلی آچکی تھی۔ دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے اجتماع میں بھی شرکت ہونے لگی اور 3 بار عاشقانِ رسول کے ہمراہ مَدَنی قافلوں میں سفر کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ 1997 سے دل میں تکلیف رہنے لگی تھی، جس کا مستقِل علاج ہوتا رہا، پھر1999 سے 2003 کے درمیان 3 بار انہیں ہارٹ اٹیک ہوا اور