سعادت پا کر لوٹے تھے ۔ ان کے بڑے بھائی کا کہنا ہے کہ ایک بار عبدالقادربھائی کو سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زیارت کی سعادت ملی، سرکار صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا، '' الیاس قادری کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ جو تم نے ''الوداع تاجدار مدینہ'' والا قصیدہ لکھا ہے۔ وہ ہمیں بہت پسند آیا ہے اور کہنا کہ اب کی بار جب مدینے آؤ تو کوئی نئی ''الوداع'' لکھنا اور ممکن نہ ہو تو وہی الوداع سنا دینا۔''
ایک اسلامی بھائی نے بتایا کہ چند سالوں بعد مرحوم عبدالقادرعطاری علیہ رحمۃ اللہ الباری کے بڑے بھائی کی شادی کے سلسلے میں اجتماع ذکرونعت جاری تھا۔ نعت خواں نے کچھ اسطرح کہا کہ ـ''خوشی کا موقع ہے ہمیں مرحوم عبدالقادر بھائی کو نہیں بھولنا چاہیے وہ ایک نعت بڑے شوق سے سنتے تھے اور اسی نعت کوسننے کے دوران انہیں سرکارِمدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی زیارت بھی ہوئی تھی۔ پھر نعت خواں نے امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کا لکھا ہوا پرُ سوز کلام پڑھنا شروع کیا ۔جس کا ابتدائی شعر تھا ؎