باب الاسلام سندھ( میر پورخاص) کے مقیم حاجی مشتاق عطاری علیہ رحمۃ اللہ الباری امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ سے طالب تھے۔ عمر کم وبیش 70 سال تھی۔ نمازو روزے کے سخت پابند تھے اورسارا دن سر پرسبزعمامے کا تاج سجارہتا ، قراٰن پاک کی پابندی سے تلاوت فرمایا کرتے تھے ۔ انہیں امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی ذاتِ مبارکہ سے والہانہ عشق تھا ۔ بارہا لوگوں سے کہتے کہ میری وصیت ہے کہ کاش! میری نماز جنازہ زمانے کے ولی شیخِ طریقت، امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ پڑھائیں۔ جب بھی امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ کی بارگاہ میں حاضری ہوتی توبارگاہِ مرشِد میں بھی یہی عرض جاری رکھتے ۔ کچھ عرصہ بیمار رہ کر بلند آواز سے