۱؎ نعمت سے مراد دنیاوی نعمت ہے جیسے اولاد،مال ظاہری،دنیاوی عزت حکومت وغیرہ یعنی اگر کسی بدکار سیاہ کار کو یہ نعمتیں مل جاویں تو تم اس پر رشک نہ کرو،نہ یہ خیال کرو کہ اللہ تعالٰی اس سے راضی و خوشی ہے۔
۲؎ یعنی اس کے لیے یہ نعمتیں بعد موت مصیبت بن جائیں گی جن سے اس کے عذاب میں اور زیادتی ہوگی لہذا یہ نعمت راحت کی شکل میں عذاب ہے۔
۳؎ یعنی ان نعمتوں کا انجام اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے اگر یہ غریب ہوتا تو شاید توبہ کرلتیا راحت و امیری میں توبہ سے محروم رہا لہذا دوزخ میں گیا یا اگر یہ غریب ہوتا تو گناہ کم کرتا۔دولت پاکر گناہ زیادہ کیے دوزخ کے سخت تر طبقے میں گیا،دولت سے دروازے کھل جاتے ہیں مؤمن کے لیے نیکیوں کے کافروں کے لیے گناہوں کے ۔قاتل سے مراد ایذاء وہ چیز ہے،لایموت سے مراد ہے غیر فانی،دوزخ کی آگ کو فنا نہیں ۔