۱؎ بعض محدثین نے امیہ بن خالد کو صحابی کہا ہے مگر حق یہ ہے آپ تابعی ہیں،ثقہ ہیں،مکی ہیں یا مدنی، ۸۰ھ کے بعد وفات پائی۔
۲؎ چنانچہ حضور انور جہاد میں یوں دعا فرماتے تھے اللھم انصرنا علی الاعداء بحق عبادك الفقراء المھاجرین۔ اگرچہ حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم خود سب کے وسیلہ عظمٰی ہیں مگر آپ کا ان کے وسیلہ سے دعا فرمانا یہ بتانے کے لیے ہے کہ مقبول بندوں کے وسیلہ سے دعاء کرنا سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہے اور افضل بندے اپنے نیک خدام کے وسیلہ سے دعا کیا کریں،صرف نیک اعمال کے وسیلہ پر قناعت نہ کیا کریں۔وسیلہ کی بحث ہماری کتاب" رحمت خدا بوسیلہ اولیاء" میں ملاحظہ کرو۔
۳؎ اس حدیث کو بہت طرح قوت حاصل ہے،رب فرماتا ہے :"لَوْ تَزَیَّلُوۡا لَعَذَّبْنَا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا"اگر مکہ سے یہ فقراء مؤمنین نکل جاتے تو ہم کفار کو عذاب دے دیتے ۔معلوم ہوا کہ کفار کا عذاب سے بچا رہنا فقراء مؤمنین کی برکت سے ہے۔ ابن ابی شیبہ طبرانی نے امیہ ابن عبداللہ سے روایت کی کان صلی اللہ علیہ وسلم بصعالك المسلمین۔امیہ ابن خالد صاحب مشکوۃ کے نزدیک صحابی ہیں اور اگر تابعی بھی ہوں تو نہایت ثقہ ہیں،ایسے ثقہ کی مرسل حدیث بلادغدغہ قبول ہے۔ (مرقات)یہ آیت و احادیث وسیلۂ اولیاء کے لیے اعلٰی درجہ کی دلیل ہے۔