مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت عمرو ابن عو ف سے ۱؎ فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا کی قسم ! میں تم پر فقیری سے خوف نہیں کرتا لیکن میں تم پر اس سے خوف کرتا ہوں کہ تم پر دنیا پھیلادی جاوے جیسے تم سے پہلے والوں پر پھیلادی گئی تھی۲؎ تو تم اس میں رغبت کر جاؤ جیسے وہ لوگ رغبت کر گئے اور تمہیں ویسے ہی ہلاک کردے جیسے انہیں ہلاک کردیا ۳؎ (مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ آپ انصاری صحابی ہیں،بدر میں شریک ہوئے،مدینہ منورہ میں قیام رہا۔ ۲؎ یہ فرمان ایک بڑی حدیث کا ٹکڑا ہے جو حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام کی مسکینیت دیکھ کر ارشاد فرمائی،یعنی تمہاری یہ فقیری عارضی ہے عنقریب تم بہت غنی ہوجاؤگے مگر فقیری خطرناک نہیں امیری سے خطرہ ہے کہ اس میں فتنے بہت ہیں۔ ۳؎ حضور انور کا یہ فرمان حضرات صحابہ کو ڈرانے اور احتیاط برتنے کے لیے ہے۔اللہ تعالٰی نے حضور کے صحابہ کو دنیاوی ناجائز رغبت اور ہلاکت یعنی کفرو طغیان سے محفوظ رکھا،وہ حضرات بادشاہ و امیر ہوکر بھی دنیا میں پھنسے نہیں۔حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس اپنی خلافت کے زمانہ میں ایک ہی کرتہ تھا جسے دھو دھو کر پہنتے تھے،حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کفن کے لیے گھر میں کپڑا نہ تھا،پہنے ہوئے کپڑے دھو کر انہیں میں آپ کو کفن کردیا گیا،حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے زمانہ خلافت میں فرمایا کہ میں اپنی تلوار فروخت کرنا چاہتا ہوں کہ آج گھر کا خرچ چلا سکوں وہ حضرات امیری میں فقیری کرگئے۔رہیں ان کی آپس کی جنگیں،وہ دنیا کے لیے نہ تھیں،دیکھو ہماری کتاب امیر معاویہ پر ایک نظر۔لہذا اس حدیث سے یہ لازم نہیں آتا ہ وہ حضرات بہک گئے ہوں۔