مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں جو کی روٹی اور پگھلی ہوئی چربی لے کر آئے ۱؎ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں ایک ذرہ اپنی ایک یہودی کے پاس گروی رکھی اور اس سے اپنے گھر والوں کے لیے جولئے ۲؎ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ حضور محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کے پاس ایک صاع گندم نہ ایک صاع دانہ نے شام کی حالانکہ آپ کے پاس نو بیویاں تھیں ۳؎(بخاری)
شرح
۱؎ اھالہ پگھلائی ہوئی چربی اور سنخہ پرانی چربی جس میں پرانی ہونے کی وجہ سے بو پیدا ہوگئی ہو۔معلوم ہوا کہ ایسی چربی حلال ہے کہ یہ مضر صحت نہیں ہوتی مگر سڑا بھنا کھانا صحت کے لیے بہت مضر ہے اس لیے اس کا کھانا جائز نہیں۔ ۲؎ حتی کہ جب حضور انور کی وفات ہوئی تو ذرہ یہودی کے ہاں گروی رکھی ہوئی حضرت ابوبکر صدیق نے چھڑائی۔اس سے معلوم ہوا کہ کفار سے تجارتی لین دین مالی معاملات جائز ہیں اگرچہ ان کی آمدنی حرا م و حلال سے مخلوط ہو،یہود کی حرام خوری پر قرآن مجید گواہ ہے"لَیَاۡکُلُوۡنَ اَمْوٰلَ النَّاسِ بِالْبٰطِلِ"مگر حضور انور نے ان سے قرض لیا کفار کے ہدیئے قبول فرمائے۔ ۳؎ آل محمد سے مراد حضور کی ازواج پاک ہیں اور یہ واقعہ فتح خیبر سے پہلے کا ہے،فتح خیبر کے بعد حضور انور ہر بیوی صاحبہ کو سال بھر کا خرچ دیدیتے تھے۔(لمعات و اشعہ)