۱؎ آپ کا نام سعید ہے،آپ کے والد کا نام کیسان ہے،کنیت ابو سعید یہ دونوں باپ بیٹے تابعی ہیں،چونکہ ان کا گھر قبرستان کے کنارہ تھا اس لیے انہیں مقبری کہتے ہیں۔سعید کی ملاقات حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ،عائشہ رضی اللہ عنھا سے ہے ،آخر عمر ان کی عقل میں فتو ر ہوگیا تھا اس لیے آپ کی بڑھاپے کی روایات معتبر نہیں ہیں،پہلے کی روایات مقبول ہیں۔(از اشعہ ،مرقات)
۲؎ انکار کی وجہ آگے آرہی ہے اس وقت کچھ حضور کے ان حالات کا دھیان آگیا تو دل بے قرار ہوگیا،بھونی بکری کھانے کی طرف مائل نہ ہوئے اس لیے نہ کھانا کھایا۔دوسرے اوقات میں حضرت ابوہریرہ نے اچھے کھانے بھی کھائے ہیں،اچھے کپڑے بھی پہنے ہیں،دل کے حالات مختلف ہوتے ہیں جیساکہ ہر شخص کو تجربہ ہے۔
۳؎ یعنی مجھے اس وقت خیال یہ آگیا ہے کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم تو زندگی شریف میں جو کی روٹی سے مسلسل سیر نہ ہوئے اور میں بھونی بکری کھاؤں دل نہیں چاہتا۔ہم ابھی عرض کرچکے ہیں کہ فتح خیبر سے پہلے تو آمدنی کم ہونے کی وجہ سے یہ حالت تھی اور فتح خیبر کے بعد ترک دنیا بہت سخاوت کی وجہ سے یہ حالت رہی لہذا حدیث واضح ہے ۔خیال رہے کہ یہاں مسلسل نہ کھانے کا ذکر ہے لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور انور نے بھنا مرغ بھی کھایا ہے مگر کبھی شاذ و نادر۔