Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
82 - 4047
حدیث نمبر 82
روایت ہے حضرت سعید مقبری سے  ۱؎ وہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی کہ وہ ایک قوم پر گزرے جن کے سامنے بھنی بکری تھی انہوں نے آپ کو بلایا تو آپ نے کھانے سے انکار کردیا ۲؎  اور فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے حالانکہ جو کی روٹی سے سیر نہ ہوئے ۳؎ (بخاری)
شرح
۱؎  آپ کا نام سعید ہے،آپ کے والد کا نام کیسان ہے،کنیت ابو سعید یہ دونوں باپ بیٹے تابعی ہیں،چونکہ ان کا گھر قبرستان کے کنارہ تھا اس لیے انہیں مقبری کہتے ہیں۔سعید کی ملاقات حضرت ابوہریرہ  رضی اللہ عنہ ،عائشہ رضی اللہ عنھا  سے ہے ،آخر عمر ان کی عقل میں فتو ر ہوگیا تھا اس لیے آپ کی بڑھاپے کی روایات معتبر نہیں ہیں،پہلے کی روایات مقبول ہیں۔(از اشعہ ،مرقات)

۲؎  انکار کی وجہ آگے آرہی ہے اس وقت کچھ حضور کے ان حالات کا دھیان آگیا تو دل بے قرار ہوگیا،بھونی بکری کھانے کی طرف مائل نہ ہوئے اس لیے نہ کھانا کھایا۔دوسرے اوقات میں حضرت ابوہریرہ نے اچھے کھانے بھی کھائے ہیں،اچھے کپڑے بھی پہنے ہیں،دل کے حالات مختلف ہوتے ہیں جیساکہ ہر شخص کو تجربہ ہے۔

۳؎ یعنی مجھے اس وقت خیال یہ آگیا ہے کہ میرے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم تو زندگی شریف میں جو کی روٹی سے مسلسل سیر نہ ہوئے اور میں بھونی بکری کھاؤں دل نہیں چاہتا۔ہم ابھی عرض کرچکے ہیں کہ فتح خیبر سے پہلے تو آمدنی کم ہونے کی وجہ سے یہ حالت تھی اور فتح خیبر کے بعد ترک دنیا بہت سخاوت کی وجہ سے یہ حالت رہی لہذا حدیث واضح ہے ۔خیال رہے کہ یہاں مسلسل نہ کھانے کا ذکر ہے لہذا یہ حدیث اس کے خلاف نہیں کہ حضور  انور نے بھنا مرغ بھی کھایا ہے مگر کبھی شاذ و نادر۔
Flag Counter