۱؎ بلکہ ایک دن روٹی ایک دن صرف کھجوریں،پانی یا فاقہ ہوتا تھا،حضور کا یہ فقر وفاقہ اختیاری تھا اگر چاہتے تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سونے کے پہاڑ ہوتے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے اس فقر و فاقہ کو اختیار فرمانے میں تا قیامت فقراء کو تسلی دینا مقصود تھی۔
۲؎ خیال رہے کہ فتح خیبر کے بعد حضور انور ہر زوجہ پاک کو ایک سال کی کھجوریں عطا فرمادیتے تھے کیونکہ خیبر میں باغات کثرت سے ہیں وہاں سے حضور کے حصے کی کھجوریں بہت آتی تھیں۔یہاں مسلسل دو دن تک روٹی سے سیر ہونے کی نفی ہے لہذا یہ حدیث اس واقعہ کے خلاف نہیں کہ وہاں کھجوروں کی عطا ثابت ہے،نیز حضور کے گھر والے ایک دن خود کھاتے تھے دوسرے دن کا کھانا فقراء مسکین کو دیتے تھے۔بہرحال یہ حدیث ان احادیث کے خلاف نہیں حضور انور پر آخری زمانہ میں دولت کی بارش ہوگئی تھی مگر سب لوگوں پر تقسیم فرمادیتے تھے ان فتوحات سے پہلے طریقہ مبارکہ یہ تھا۔شعر
اور کبھی تھوڑی کھوسریں کھانا پانی پی کر پھر رہ جانا دو دو مہینے یوں ہی گزارا صلی اللہ علیہ وسلم