Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
80 - 4047
حدیث نمبر 80
روایت ہے حضرت سہل ابن سعد سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر گزرا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص سے پوچھا جو حضور کے پاس بیٹھا تھا کہ اس کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ۱؎ وہ بولا یہ شخص شریف لوگوں میں سے ہے ۲؎ اﷲ کی قسم اس لائق ہے کہ اگر پیغام دے تو نکاح کردیا جاوے اور اگر سفار ش کرے تو قبول کرلی جاوے۳؎  راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے ۴؎ پھر دوسرا آدمی گزرا تو اس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ اس کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟۵؎ وہ بولا یارسول اللہ  یہ فقیروں مسلمانوں میں سے ہے،اس لائق ہے کہ اگر پیغام دے تو اس کا نکاح نہ کیا جاوے اور اگر سفارش کرے تو سفارش قبول نہ کی جاوے  اور اگر بات کرے تو سنی نہ جاوے ۶؎ تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ اس جیسے زمین بھر کے آدمی سے بہتر ہے ۷؎ (مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ یہ گزرنے والا بھی امیر تھا اور جس سے یہ سوال ہوا وہ بھی امیر ہی تھا یا امیر پرست دنیا دار ۔غالب یہ ہے کہ دونوں کافر یا منافق تھے ورنہ ایک صحابی سارے جہان کے غیر صحابی مسلمانوں سے افضل ہیں،تمام اولیاء اﷲ ایک صحابی کی گرد قدم کو نہیں پہنچ سکتے۔

۲؎  شریف سے مراد مالدار ہے دنیا والے لوگ مال کو شرافت سمجھتے ہیں اور مالدار کو شریف جانتے ہیں خواہ وہ کیسا ہی بدتر ہو۔

۳؎  یعنی یہ شخص اپنی امیری کی وجہ سے لوگوں کی نگاہ میں عزت والا ہے کوئی اس کی بات ٹالے گا نہیں اگر رشتہ مانگے تو مل جائے گا،اگر کسی کی سفارش کرے گا تو قبول کرلی جائے گی،عوام اہل عرب اس کا بڑا احترام کرتے ہیں۔یہاں عوام کا ذکر ہے نہ کہ حضرات صحابہ کا،حضرات صحابہ کرام کے ہاں تقویٰ و پرہیزگاری سے عزت تھی ،رب تعالٰی فرماتاہے:"اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنۡدَ اللہِ اَتْقٰىکُمْ"۔

۴؎ حضور انور کی یہ خاموشی ناراضی کی تھی جیسا کہ کلام کی روشنی سے معلوم ہورہا ہے۔

۵؎ یہ گزرنے والے کوئی مسکین فقیر صحابی تھے جیسے حضرت بلال،صہیب،عمار بن یاسر وغیرہم رضی اللہ تعالٰی عنہم۔

۶؎ کیونکہ یہ شخص غریب و مسکین ہے غریب و مسکین کی بات دنیا دار نہیں سنتے۔نہ سننے سے مراد یہ ہی ہے کہ دنیا دار اس کی بات نہ سنیں اس کی فقیری کی وجہ سے ورنہ حضرات صحابہ کی بات تو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور قیامت تک کے سارے مسلمان سنتے ہیں،ان کی بتائی ہوئی باتوں پر ایمان کی بنیاد ہے،اسلام و قرآن سب ان ہی حضرات سے پھیلا۔

۷؎ یعنی جس کی تو نے تعریف کی اگر ایسے آدمیوں سے روئے زمین بھر جاوے تو ان سب سے یہ آخری اکیلا آدمی افضل و اعلٰی و اشرف ہے کہ یہ مؤمن  متقی صحابی ہے۔اس فرمان عالی سے معلوم ہورہا ہے کہ وہ پہلا آدمی کوئی امیر کافر تھا یا منافق تھا مؤمن  صحابی نہ تھا۔
Flag Counter