مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ابن مسعود سے فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت کی کہ اللہ تعالٰی جس کی ہدایت کا ارادہ کرتا ہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نور جب سینہ میں داخل ہوتا ہے تو سینہ کھل جاتا ہے ۲؎ تو عرض کیا گیا یارسول اللہ کیا اس کی کوئی نشانی ہے جس سے یہ نور پہچانا جاوے،فرمایا ہاں دھوکہ کی جگہ سے دور رہنا،دائمی گھر کی طرف رجوع کرنا۳؎ اور موت آنے سے پہلے اس کی تیاری کرنا ۴؎
شرح
۱؎ اس آیت میں ہدایت سے مراد ہدایت خاص ہے جس کے ساتھ توفیق خیر مل جاتی ہے،ہدایت عام تو رب تعالٰی نے ساری مخلوق کو فرمائی اس ہدایت عامہ کے لیے نبی سارے انسانوں کے لیے بھیجے۔ ۲؎ اور جب مؤمن کا سینہ کھل جاتا ہے تو عرش و کرسی،لوح و قلم،زمین و آسمان تمام سے زیادہ وسیع ہوجاتا ہے۔حدیث قدسی میں ہے کہ میں نہ زمین میں سماتا ہوں نہ آسمان میں،میں تو مؤمن کے سینہ میں سماتا ہوں یہ اسی نورانی مؤمن کا سینہ ہے۔ ۳؎ یعنی اس نور صلبی کی تین علامتیں ہیں: ایک تو دنیا سے دل نہ لگانا ،دوسرے آخرت سے دل لگانا۔ دنیا کو دارالغرور اس لیے فرمایا کہ اس کا دکھلاوا بہت ہے حقیقت کچھ نہیں،جیسے سراب دور سے پانی معلوم ہوتا ہے مگر حقیقت میں ریت ہوتی ہے یا جیسے پانی کا بُلبُلا کہ دیکھنے میں بہت ابھراہوا اندر کچھ نہیں، دنیا سے بادشاہوں،وزیروں،امیروں نے دھوکہ کھایا کہ بہت کچھ جمع کیا بہت محنت بڑی مشقت سے جمع کیا مگر ایک سانس الٹی آگئی آن کی آن میں سب کچھ چھوڑ ا اور خالی ہاتھ چلے گئے یہ ہے دنیا کا دھوکا۔ خیال رہے کہ حضرت سلیمان وغیرہم کی دنیا انہیں دھوکا نہ دے سکی کہ ان کی دنیا آخرت کی کھیتی تھی کہ اس سے انہوں نے رب کو راضی کرلیا ان کے لیے دارالغرور نہیں بلکہ دارالسرور تھی کہ وہ شاد شاد آئے شاد شاد رہے شادشاد چلے گئے۔ ۴؎ یعنی موت بلکہ علامات موت سے پہلے گناہوں سے توبہ نیک اعمال کا توشہ جمع کرلیتے ہیں۔ریل آنے سے پہلے سامان تیار رکھتے ہیں،موت یار کے پاس لے جانے والی ریل ہے اس کی آمد سے پہلے سامان تیار کرلو آنے پر کچھ نہ ہوسکے گا۔