مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ابو ایوب انصاری سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ مجھے نصیحت فرماؤاور مختصر فرماؤ ۱؎ تو فرمایا کہ جب تم اپنی نماز میں کھڑے ہو تو رخصت ہونے والے کی سی پڑھو ۲؎ اور کوئی ایسی بات نہ کرو جس سے کل معافی چاہو۳؎ اور لوگوں کے قبضے کی چیزوں سے پورے مایوس ہوجاؤ۴؎
شرح
۱؎ مقصد یہ ہے کہ بہت سی باتیں نہ تو مجھے یاد رہیں گی نہ میں ان سب پر عمل کرسکوں گا اس لیے ایک دو باتیں ایسی بتائیں جن سے میرے دونوں جہاں درست ہوجاویں۔ ۲؎ یعنی ہر نماز یہ سمجھ کر پڑھو کہ شاید یہ میری آخری نماز ہو اگلی نماز کا وقت آنے سے پہلے مجھے موت آجاوے۔ظاہر ہے کہ ایسی نماز اچھی طرح دل لگا کر ہی پڑھی جاوے گی،اس میں جواز اور قبول کی شرطیں خوب جمع ہوں گی یا اس کا مطلب یہ ہے کہ ماسوی اللہ کو چھوڑ کر اور سب سے وداع ہو کر صرف اللہ کی طرف دل لگا کر نماز پڑھو۔ ۳؎ بہت ہی جامع نصیحت ہے یعنی اکثر خاموش رہو اگر بات کرنی پڑے تو اچھی بات کرو کسی کے دل دکھانے والی بات نہ کرو کہ پھر اس سے معافی مانگنی پڑے،خاموش رہنا صدہا گناہوں سے بچالیتا ہے یا یہ مطلب ہے کہ گناہ کی بات نہ بولو جس سے توبہ کرنی پڑے۔ (اشعہ) ۴؎ یعنی کسی کے مال کی امید و لالچ نہ رکھو تمہارا دل غنی رہے گا تمہیں کسی کی خوشامد نہ کرنا پڑے گی۔(اشعہ)