مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ ہلاک ہوجاوے دنیا کا بندہ روپے پیسے کا بندہ اور اعلٰی کپڑوں کا بندہ ۱؎ کہ اگر اسے دیا جاوے تو راضی رہے اور اگر نہ دیا جاوے تو ناراض ہوجاوے۲؎ وہ ہلاک ہوجاوے برباد ہوجاوے اور جب کانٹا لگے تو نہ نکلے ۳؎ خوشخبری ہو اس بندے کو جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہو،اس کے بال پراگندہ ہوں،اس کے قدم گرد آلود اگر پہرے میں ہو تو پہرے میں رہے اور اگر لشکر کے پیچھے ہو تو پیچھے رہے ۴؎ اگر اجازت مانگے تو اجازت نہ دی جاوے اور اگر سفارش کرے تو قبول نہ کی جاوے۵؎ (بخاری)
شرح
۱؎ روپیہ پیسہ سے مراد عام مال ہے،چونکہ نقد سکہ عمومًا پیارا ہوتا ہے کہ اس کے ذریعہ ہر قسم کا مال حاصل کیا جاتا ہے اس لیے دینار و درہم کا ذکر فرمایا۔خمیصہ یا تو نَقشیں چادر ہے یا فاخرہ لباس یعنی جو ان چیزوں کی محبت میں گرفتار ہو کہ اس کی نظر ان میں ایسی لگی ہو کہ اسے کبھی آخرت یاد نہ آوے۔ ۲؎ یعنی اگر اسے اللہ تعالٰی دنیا دے دے تو خوش رہے اگر کبھی اس پر تنگی آجاوے تو رب سے ناراض ہوجاوے،کفریات بکنے لگے یا اگر حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا سلطان اسلام یا کوئی بھی اسے دنیا دے دے تو ان سے راضی رہے ورنہ ان سے ناراض ہوجاوے، اس بندۂ نفس کا کوئی اعتبار نہیں اسے جو چاہے دنیا کی عوض خریدلے،اس کی تائید اس آیت سے ہے"فَاِنْ اُعْطُوۡا مِنْہَا رَضُوۡا وَ اِنۡ لَّمْ یُعْطَوْا مِنۡہَاۤ اِذَا ہُمْ یَسْخَطُوۡنَ"۔ ۳؎ یہ کلمات بددعا کے ہیں کہ ایسا بندہ خدا کرے ہلاک نگوں سار ذلیل وخوار ہوجاوے اور جب کسی مصیبت میں پھنسے تو کوئی اسے نکالنے والا نہ ہو پھنسا ہی رہے۔(اشعہ)ممکن ہے کہ یہ جملہ خبریہ ہو یعنی ایسا آدمی ذلیل و خوار رہتا ہے مصیبت میں اس کا کوئی غمخوار نہیں ہوتا۔ ۴؎ یعنی ایسا غازی فی سبیل اللہ بے نفس ہمیشہ خوش و خرم رہے کہ اس کا حاکم اسے جہاں ڈیوٹی دے دے بخوشی منظور کرے کبھی عذر نہ کرے،اس کے دل میں دنیاوی عزت و جاہ کی طلب نہ ہو۔خیال رہے کہ اس جملہ میں شرط و جزا بظاہر یکساں معلوم ہوتی ہیں مگر ہماری اس شرح سے معلوم ہوگیا کہ دونوں میں فرق موجود ہے لہذا اس پر اعتراض نہیں ہے۔ ۵؎ یعنی اس بے نفس غازی مجاہد کے پاس نہ مال کی فراوانی ہو نہ عزت و جاہ دنیاوی کی،لوگ اس کی غربت کی وجہ سے اسے اپنے گھر نہیں بلاتے بلکہ نہیں آنے دیتے،اس کی سادہ معمولی زندگی کی وجہ سے اس کی سفارش نہیں قبول کرتے،اس کے پاس بجز دل کے اخلاص اور اطاعت الٰہی کے جذبے کے اور کچھ نہیں وہ گدڑی میں لعل ہے۔(مرقات)