۱؎ یعنی دینی اور دنیاوی فضائل تمہیں کن اچھے اعمال کی بدولت نصیب ہوئے،اﷲ تعالٰی کو آپ کی کون سی ادا پسند آ گئی جس سے آپ کو یہ رتبے مل گئے۔ خیال رہے کہ نبوت تو خاص عطا ربانی ہے یہ کسی عمل کا نتیجہ نہیں مگر ولایت قرب الٰہی کسبی بھی ہوتی ہے کہ کبھی اپنے اعمال سے ملتی ہے،کبھی محض وہبی عطا ء ربانی۔اگر حضرت لقمان نبی ہیں تو یہ سوال نبوت کے متعلق نہیں دیگر مراتب کے متعلق ہے اور اگر آپ نبی نہیں تب تو کوئی سوال ہی نہیں۔
۲؎ جو چیز ہم کو دین یا دنیا میں نفع نہ دے اس کے پیچھے نہ پڑو اس کی تحقیقات نہ کرو،یہ بہت سی آفتوں بہت سے گناہوں سے انسان کو بچالیتا ہے یہ بہترین عمل ہے۔مثل مشہور ہے کہ جس گاؤں جانا نہ ہو اس کے راستہ کی تحقیق کرنا بیکا ر ہے۔