مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت مالک سے کہ لقمان نے اپنے بیٹے سے فرمایا اے میرے بچے لوگوں پر وہ دراز ہوگیا جس سے وہ ڈرتے جاتے ہیں ۱؎ اور وہ آخرت کی طرف دوڑے جارہے ہیں۲؎ اور تم جب سے پیدا ہوئے تب سے دنیا کو پیچھے چھوڑ رہے ہواور آخرت کی طرف جارہے ہو۳؎ اور وہ گھر جس کی طرف تم جارہے ہو اس سے زیادہ قریب ہے جس سے تم نکل رہے ہو۴؎ (زرین)
شرح
۱؎ دراز ہونے سے مراد ہے دور ہونایعنی اعمال کی سزا و جزا دور ہے کہ بعد قیامت ملے گی اس دوری سے یہ دھوکا کھا جاتے ہیں کہ ابھی موت و قیامت بہت دور ہے نیکیاں کرلیں گے ابھی خوب مزے اڑا لو۔ ۲؎ یعنی جسے یہ دور سمجھتے ہیں وہ بہت تیزی سے دوڑی آرہی ہے کیونکہ لوگ اس کی طرف ہر سانس میں بڑھ رہے ہیں۔ ۳؎ جب سے بچہ پیدا ہوتا ہے اس کی عمر شروع ہوجاتی ہے عمر گزرتی ہے تو لوگ کہتے ہیں کہ عمر بڑھ رہی ہے مگر حقیقت میں گھٹ رہی ہے۔ایک شاعر کہتا ہے شعر یسر المرء ما ذھب اللیالی و کان ذھابھن لہ ذھابا ۴؎ خیال رہے کہ ہر آنے والی چیز قریب ہے اگرچہ دور معلوم ہو اور ہر جانے والی چیز دور ہے اگرچہ قریب معلوم ہو لہذا قبر اور آخرت قریب ہے دنیا دور ہے کہ وہ چیزیں دوڑی آرہی ہیں اور دنیا دوڑی جارہی ہے۔