مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حریت شداد سے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ اے لوگو دنیا موجودہ سامان ہے ۱؎ جس سے نیک و بد لوگ کھاتے ہیں ۲؎ اور آخرت سچا وعدہ ہے جس میں انصاف والا قدرت والا بادشاہ فیصلہ کرے گا اس دن سچ کو سچ اور جھوٹ کو جھوٹ کر دکھائے گا ۳؎ تم آخرت کی اولاد بنو اور دنیا کی اولاد میں سے نہ بنو کیونکہ ہر بچہ اپنی ماں کے پیچھے ہوگا ۴؎
شرح
۱؎ قرآن مجید میں دنیا کو متاع فرمایا گیا ہے حدیث شریف میں عرض لیکن دونوں کے معنی ہیں سامان،چونکہ دنیا کو چھوڑ کر انسان چلا جاتا ہے دوسرے آکر اسے برتتے ہیں اس لیے اسے متاع یا عرض کہتے ہیں۔زمین نے سب کو کھالیا زمین کو کسی نے نہ کھایا۔حاضر بمعنی نقد یعنی ادھار کا مقابل دنیاوی کام کرو تو زندگی میں اس کا نفع نقصان مل جاتا ہےمگر آخرت کے کام کی جزاو سزا بعد قیامت،یہ بڑا ہی ادھار ہے جو برزخ و قیامت گزار کر وصول ہوتا ہے ۔ ۲؎ یعنی دنیا کے آرام و تکالیف اعمال کی سزا و جزا نہیں،اگر کبھی کسی نیکی سے دنیا مل جائے تو وہ اس کی جزا نہیں ہے۔ ۳؎ دنیاوی حکام کی سزاؤں جزاؤں سے انسان بچ سکتا ہے رب کے فیصلہ سے کوئی نہ بچ سکے گاکیونکہ نہ تو وہ ظالم ہے نہ بے علم نہ مجبور،وہاں بچنا صرف اس کے رحم و کرم سے ہے۔ ۴؎ یہاں مال اور اولاد سے مراد وہ ہی ہے جو ابھی بیان کیا گیا۔