مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت حذیفہ سے فرماتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا کہ شراب گناہوں کی جامع ہے ۱؎ اور عورتیں شیطان کی رسیاں ہیں ۲؎ اور دنیا کی محبت ہر گناہ کا سرہے ۳؎ راوی فرماتے ہیں کہ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ عورتوں کو پیچھے رکھو۴؎کیونکہ اللہ تعالٰی نے انہیں پیچھے رکھا ہے ۵؎ (رزین)اور بیہقی نے شعب الایمان میں انہیں سے بروایت حسن بطور ارسال روایت کی کہ دنیا کی محبت ہر گناہ کا سر ہے ۶؎
شرح
۱؎ یعنی شراب تمام گناہوں کی جڑ ہے کہ گناہوں سے عقل روکتی ہے،جب شراب سے عقل ہی جاتی رہی ہے تو اب گناہوں سے کون روکے،شراب میں انسان قتل اور ماں بہن سے زنا کرلیتا ہے۔(مرقات) ۲؎ چنانچہ شیطان عورتوں کے ذریعہ بڑے بڑے متقیوں کو شکار کرتا ہے۔بلعم ابن باعور جیسا متقی انسان مارا گیا تو عورت کی وجہ سے، دنیا میں پہلا قتل یعنی ہابیل کا قتل ہوا تو عورت کی وجہ سے۔ ۳؎ اس حدیث کی شرح اور محبت دنیا کے معنی اور یہ کہ محبت تمام دنیا کا سر کیوں ہے سب کچھ پہلے بیان ہو چکا۔محبت دنیا یہ ہے کہ انسان ہر ذریعہ سے دنیا حاصل کرتا ہے،ضرورت پڑے تو دین دنیا پر قربان کردے۔ظاہر ہے کہ ایسا آدمی حصول دنیا میں ہر گناہ کرلیتا ہے۔فرعون،شداد،نمرود، یزید جیسے لوگ محبت دنیا کیو جہ سے بدترین گناہ کرگئے۔ ۴؎ ذکر میں،حکم میں،درجہ میں عورتوں کومردوں سے پیچھے رکھو،انہیں امام نہ بناؤکہ انہیں جماعت کی اگلی صفوں میں کھڑا نہ کرو،انہیں بادشاہ یا حاکم نہ بناؤ،انہیں پیر یا مرشد بنا کر ان کی بیعت نہ کرو، مرد بادشاہ ہیں،عورتیں وزیر۔ خیال رہے کہ جس درجہ کی عورت ہوگی اسی درجہ کا مرد بھی لیا جائے گا لہذا یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہم جیسے گنہگار حضرت عائشہ صدیقہ فاطمہ زہرا سے افضل ہیں۔عائشہ صدیقہ سے حضور افضل ہیں،فاطمہ زہرا سے علی مرتضیٰ افضل ہیں۔ ۵؎ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد ہوا کہ"اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ"،نیز قرآن کریم میں عورتوں کا ذکر مردوں کے بعد ہے"الْمُؤْمِنُوۡنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ"بلکہ اکثر جگہ مردوں کے ضمن میں عورتوں کا ذکر ہے جیسے "اَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ"وغیرہ وغیرہ ۔خیال رہے کہ ملکہ بلقیس یمن کی بادشاہ تھی مگر کب،مسلمان ہونے سے پہلے۔ جب حضرت سلیمان علیہ السلام پر ایمان لائی اور آپ کے نکاح میں آئی یمن کی بادشاہ نہ رہی آپ کی ماتحت ہوئی لہذا اس سے دلیل نہیں پکڑی جاسکتی۔کسی دین میں عورتوں کی امامت سلطنت جائز نہ تھی،از آدم علیہ السلام تا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کسی نبی کے دین میں عورتوں کویہ عہدے نہ دیئے گئے۔ ۶؎ یہ کلام حب الدنیا رأس کل خطیئۃ حضرت نبی کریم علیہ السلام کا فرمان ہے یا راوی نے جناب کا کلام نقل فرمایا ہے یا حضور اقدس کا اپنا فرمان عالی ہے۔یہ حدیث اسناد کے لحاظ سے حسن ہے۔(مرقات)