۱؎ یہاں دار سے مراد عیش و عشرت کا گھر ہے یعنی دنیا کو عیش کی جگہ وہ ہی سمجھتا ہے جس کے مقدر میں آخرت کا عیش نہ ہو ورنہ مؤمن دنیا کو عمل کی جگہ اور رہنے کی منزل سمجھتا ہے کہ جتنی زندگی ہے اس میں کچھ کرلویہ پھر نہ ملے گی۔(مرقات)
۲؎ مال سے مراد حرام ذریعہ سے کمایا ہوا اور حرام جگہ خرچ کیا ہوا مال ہے۔یہ مال حقیقت میں مال نہیں نرا وبال ہے یعنی دنیاوی حرام مال کو وہ مال سمجھتا ہے جس کے نصیب میں حلال مال نہیں تم ایسے نہ بنو،مؤمن اس مال کو راہِ خدا عزوجل میں خرچ کرکے آخرت سنبھالتا ہے۔
۳؎ یعنی غافل آدمی دنیاوی عیش و آرام کے لیے مال جمع کرتا ہے اور مؤمن آخرت کے لیے جمع کرتا ہے،غافل بے وقوف ہے ا ور مؤمن عاقل ہے۔