۱؎ یعنی اچھے کام اور اچھی چیزیں بہت سی خوبیوں کے خزانے ہیں اور بعض انسان خزانوں کی چابیاں ہیں کہ وہ اچھے ہوجاویں تو دوسرے بھی اچھے ہوجاویں،اگر بادشاہ حکام،علماء مشائخ متقی ہوجاویں تو رعایا،شاگرد،مریدین خود بخود متقی بن جاویں۔اللہ تعالٰی ہمارے پاکستان کو متقی پرہیزگار مؤمن حکام نصیب کرے خود بخود دوسرے لوگ متقی بن جاویں گے الناس علی دین ملوکھم۔
۲؎ یعنی وہ شخص خوش نصیب ہے کہ اس کے ذریعہ لوگوں کو بھلائیاں نصیب ہوں اور ظلم و ستم بند ہوجاویں۔مال،علم بعض کے لیے قرب الٰہی کا ذریعہ ہے، بعض کے لیے دوری کا باعث،قریبًا ہر چیز کا یہ ہی حال ہے قرب الٰہی کا ذریعہ ہوتو خیر ہے ورنہ شر۔
۳؎ یعنی بعض لوگ ایسے شر پر ہوتے ہیں کہ ان کے شر سے دوسرے محفوظ نہیں ہوتے وہ لوگ منحوس ہیں۔دیکھا گیا ہے کہ بعض لوگوں کے زمانہ اقتدار میں برکت ہی برکت ہوجاتی ہے ملک آباد،لوگ خوشحال ہوجاتے ہیں،بعض کے برسر اقتدار آتے ہی برکتیں ختم ہوجاتی ہے۔