مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو حلال روزی تلاش کرے بھیک سے بچنے کے لیے اور اپنے گھر والوں پر کوشش کرے اپنے پڑوسی پر مہربانی کرنے کے لیے ۱؎ وہ قیامت کے دن اللہ تعالٰی سے ایسے ملے گا کہ اس کا چہرہ چودھویں رات کے چاند کی طرح ہوگا۲؎ اور جو حلال دنیا طلب کرے مال بڑھانے،فخر و تکبر کرنے،دکھلاوے کے لیے تو وہ اللہ سے ملے گا حالانکہ وہ اس پر ناراض ہوگا ۳؎ (بیہقی شعب الایمان اور ابونعیم حلیہ)
شرح
۱؎ یعنی مال کمانا تین مقصدوں کے لیے ہونا چاہیے: اپنی ذات،اپنے بال بچوں اور پڑوسیوں کے حقوق ادا کرنے کے لیے اور یہ تمام کام اللہ و رسول کی رضا کے لیے ہوں۔پہلی دو چیزیں واجب ہیں یعنی خود بھیک سے بچنا اور بال بچوں کے حقوق ادا کرنا،تیسری چیز یعنی پڑوسیوں سے مالی سلوک کرنا یہ مستحب ہے واجب نہیں مگر ثواب اس پر یقینی ہے۔ ۲؎ یعنی اللہ کی رحمت اور دل کی خوشی کی وجہ سے اس کا چہرہ چمکیلا ہوگا۔اس حدیث نے گزشتہ تمام احادیث کی شرح کردی کہ وہاں دنیا جمع کرنے اور دنیا کمانے سے ممانعت جو فرمائی گئی ہے وہاں وہ دنیا مراد تھی جو جائز نیت سے نہ ہو۔نیت خیر سے دنیا کمانا عبادت ہے کیونکہ یہ بہت سی عبادات کا ذریعہ ہے۔ ۳؎ معلوم ہوا کہ فخر و تکبر کے لیے حلال مال بھی جمع کرنا برا ہے تو حرام مال اس نیت سے جمع کرنا بدرجہا برا ہے کہ وہاں مال بھی حرام ہے نیت بھی حرام۔بہرحال مال میں تین چیزیں ہوں تو مال اچھی چیز ہے کمائی حلال، خرچ حلال اور نیت حلال۔