۱؎ نہایت نفیس تشبیہ ہے کہ یہ ناممکن ہے کہ انسان پانی میں چلے اور اس کے پاؤں نہ بھیگیں،پاؤں تو ضرو ربھگیں گے۔
۲؎ یہاں دنیا دار سے مراد دل میں دنیا کی محبت رکھنے والا ہے۔محبت دنیا تمام گناہوں کی جڑ ہے یا دنیا سے مراد وہ دنیا ہے جو انسان کو اللہ تعالٰی سے غافل کردے ۔دنیا صفر ہے آخرت عدد،اگر صفر اکیلا ہو بغیر عدد کے تو خالی ہے اگر عدد سے مل جاوے تو اسے دس گناہ کردیتا ہے۔ابوجہل کی دنیا گناہوں کی جڑ تھی اور آخرت سے الگ۔حضرت سلیمان و عثمان غنی کی دنیا دین کے ساتھ تھی لہذا نیکیوں کی جڑ تھی۔اللہ تعالٰی ابوجہل و قارون کی دولت سے ہر مسلمان کو بچائے حضرت عثمان کے خزانہ سے عطیہ دے۔