مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ام الدرداء سے فرماتی ہیں کہ میں نے حضرت ابو الدرداء سے کہا کہ آپ کا کیا حال ہے کہ آپ کمائی نہیں کرتے جیسی فلاں کرتا ہے ۱؎ تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ تمہارے لیے سخت پہاڑ ہیں۲؎ جنہیں بوجھل لوگ طے نہ کرسکیں گے ۳؎ میں چاہتا ہوں کہ ان پہاڑوں کے لیے ہلکا ہوں ۴؎
شرح
۱؎ فلاں سے مراد دوسرے حضرات ہیں مال والے یعنی آپ طلب مال کے لیے دوسروں کی طرح کوشش کرکے مالدار کیوں نہیں بن جاتے،یا یہ مطلب ہے کہ دوسروں کی طرح حضور انور سے تم مال کیوں نہیں مانگتے حضور تو ایک ہاتھ اٹھا کر غنی کر دیتے ہیں۔شعر ہاتھ جس سمت اٹھا غنی کردیا موج بحر سخاو ت پہ لاکھوں سلام ۲؎ یہاں پہاڑ سے مراد موت،قبر،حشر کی مشکلات ہیں جن سے گزرنا بہت ہی مشکل ہے مگر اس پر آسان ہے جس پر اللہ کرم کرے۔ ۳؎ یعنی مال،حال،عزت و جاہ کے طالبین ان پہاڑوں کو بہ آسانی طے نہ کرسکیں گے۔سفر میں جتنا بوجھ زیادہ اتنی ہی تکلیف زیادہ، دنیا میں پھنسے ہوئے آدمی کو مرتے وقت نزع کی تکلیف کے علاوہ دنیا چھوٹنے کاغم بھی ہوتا ہے جو بہت تکلیف کا باعث ہے۔ ۴؎ یعنی میں چاہتا ہوں کہ میرے پاس مال کم ہو تاکہ میرا حساب بھی کم ہو اسی لیے فقراء بمقابلہ امیروں کے جنت میں پہلے جائیں گے وہ تو عرض کریں گے ایک سوٹا ایک لنگوٹا۔شعر دیا جو تو نے کھایا پیا چلے آئے گدا سے کیسا حساب و کتاب ہوتا ہے