Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
49 - 4047
حدیث نمبر 49
 روایت ہے حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہ وہ اپنے ماموں سے کہ وہ اپنے ماموں ابن ابی ہاشم کے پاس ان کی بیمار پرسی کے لیے گئے تو ابو ہاشم رونے لگے  ۱؎ انہوں نے کہا کہ اے ماموں کیا تکلیف تمہیں پریشان کررہی ہے یا دنیا کی حرص؟۲؎ وہ بولے ہرگز نہیں لیکن رسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم نے ہم سے ایک عہد لیا تھا میں نے وہ اختیار نہ کیا ۳؎ پوچھا وہ عہد کیا ہے ؟ فرمایا میں نے حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ تمہیں مال جمع کرنے میں ایک خادم اور ایک سواری وہ بھی اللہ  کی راہ کے لیے ہو کافی ہے۴؎ اور میں اپنے کو دیکھ رہا ہوں کہ میں نے جمع کیا ہے۵؎(احمد،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ)
شرح
۱؎  آپ کے حالات ابھی کچھ پہلے عرض کیے گئے۔آپ عتبہ کے بیٹے ہیں،ہندہ بنت عتبہ آپ کی بہن ہیں اور امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کی والدہ تو آپ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ماموں ہوئے،آپ کی یہ مرض مرض وفات تھی،غالبًا آپ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر رو پڑے تھے پہلے سے نہیں رو رہے تھے۔

۲؎  یشئز بنا ہے شاز سے بمعنی قلق اور دل کی بے چینی،بے قراری یعنی آپ کا یہ رونا مجھے بے قراری کی وجہ سے معلوم ہوتاہے،اگر بے قراری مرض کی تکلیف سے ہے تو طبیب کو بلاتے ہیں اور اگر اپنی غریبی سے ہے تو جتنا مال چاہیے ہم حاضر کردیتے ہیں۔امیر معاویہ کی سخاوت تو مشہور ہے اس کے متعلق ہماری کتاب امیر معاویہ پر ایک نظر کا مطالعہ کرو۔

۳؎ یہ فرمان حضرات صحابہ کی انتہائی انکساری کا ہوتا تھا ورنہ حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کے فرمانوں پر جیسا عمل حضرات صحابہ رضی اللہ عنہم نے کیا اس کی مثال گزشتہ انبیاء کرام کے اصحاب میں نہیں ملتی۔

۴؎ حضور انور کا یہ عہد ساری امت سے ہے اور اس میں ترک دنیا کی رغبت ہے یعنی اگر تمہارے پاس اس کے سوا اور کوئی مال نہ ہو تو غم نہ کرو کہ اتنا مال کافی ہے لہذا اس حدیث سے یہ لازم نہیں آتا کہ مسلمانوں کے لیے مال رکھنا ہی حرام ہے ورنہ پھر زکوۃ ، فطرانہ، قربانی،حج عمرہ وغیرہ عبادات کیسے ادا ہوں گی۔

۵؎ یعنی میرے پاس ان چیزوں سے زیادہ مال ہے،آپ کا یہ رونا اس پر افسوس کرنا بھی عبادت ہے کہ یہ گریہ دراصل حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کے عشق و محبت میں ہے۔حضور صلی اللہ  علیہ وسلم کی ہر ادا ہر قول پیارا معلوم ہوتا ہے جب وہ یاد آتے ہیں تو  آنکھیں آنسو بہاتی ہیں۔
Flag Counter