مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے انہیں سے فرماتے ہیں کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نہیں بے رغبتی کرتا کوئی بندہ دنیا میں ۱؎ مگر اﷲ تعالٰی اس کے دل میں حکمت اُگا دیتا ہے اور اس سے اس کی زبان میں گویائی دیتا ہے ۲؎ ا ور اسے دنیا کے عیب اس کی بیماریاں اور ان کا علاج دکھا دیتا ہے ۳؎ اور اسے دنیا سے جنت کی طرف سلامت نکالے گا ۴؎ (بیہقی شعب الایمان)
شرح
۱؎ یہاں سے زھد سے مراد دنیا میں دل نہ لگانا ہے اگرچہ لاکھوں کا مالک ہو مگر دل یار سے لگا ہو تو وہ زہد ہی ہے،بعض شارحین نے فرمایا کہ حاجت سے زیادہ مال سے بے رغبت ہونا زہد ہے مرقات نے اسی کو اختیار کیا۔ ۲؎ یعنی ایسے شخص کو اﷲ تعالٰی چند نعمتیں عطا فرماتا ہے:ایک یہ کہ اس کے دل میں علم و معرفت کے چشمے پھوٹیں گے ،دوسرے یہ کہ اس کی زبان پر تاثیر ہوگی اس سے ہمیشہ حق بات نکلے گی اور اس میں تاثیر ہوگی۔ ۳؎ یعنی قدرتی طور پر اسے دنیا کی چیزوں کے عیوب معلوم ہوا کریں گے اور ان عیوب سے بچنے کا طریقہ بھی وہ قدرتی طور پر معلوم کرلیا کرے گا،وہ جو حدیث شریف میں ہے کہ اپنے دل سے فتویٰ لو یہ فرمان ایسے ہی لوگوں کے لیے ہے۔ ۴؎ یعنی ان شاءاﷲ اس کا خاتمہ ایمان پر ہوگا اور اسے داخلہ جنت کا نصیب ہوگا۔اس سے اشارۃً معلوم ہوا کہ جو دنیا میں راغب ہوگا اس کا حال اس کےبرعکس ہوگا،اس طرح کہ دوسرے اعضاء کو دنیا میں بھی صرف کیا مگر دل میں اﷲ رسول کے سوا کوئی چیز نہ رکھی۔مکان کے دو سرے کمرے سامان کے لیے ہوتے ہیں مگر مالک کا آرام کمرہ صرف مالک کی خلوت گاہ ہوتا ہےو ہاں کسی اور چیز کی گنجائش نہیں ہوتی۔ ہمارا دل رب کا خاص جلوہ گاہ ہے،جنت ہمارا گھر ہے جہاں سے رب نے ہمارے دشمن شیطان کو نکال دیا ہمارے دل رب تعالٰی کا گھر ہیں،افسوس ہے کہ ہم اس میں شیطان کو بسائیں۔