مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت ا بن مسعود سے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راوی فرمایا قیامت کے دن انسان کے قدم نہ ہٹیں گے حتی کہ اس سے پانچ چیزوں کے متعلق سوال کیا جاوے گا ۱؎ اس کی عمر کے بارے میں کہ کس چیز میں خرچ کی اور اس کی جوانی کے متعلق کہ کاہے میں گزاری ۲؎ اس کے مال کے متعلق کہ کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا ۳؎ اور اس میں عمل کیا کیا جو جانا ۴؎ (ترمذی)اور فرمایا یہ حدیث غریب ہے۔
شرح
۱؎ یعنی قیامت کے دن پانچ چیزوں کا حساب دیئے بغیر انسان بارگاہِ الٰہی سے نہیں ہٹ سکتا،ان پانچوں میں اگر رہ گیا تو سزا کا مستحق ہوا اگر ان سے نکل گیا تو جنت میں پہنچے گا۔ ۲؎ اگرچہ عمر میں جوانی بھی آگئی تھی مگر چونکہ جوانی میں نیک و بداعمال زیادہ کیے جاسکتے ہیں کہ اس وقت ساری قوتیں اپنے کمال پر ہوتی ہیں اس لیے جوانی کے متعلق خاص سوال ہوگا،اسی لیے حدیث پاک میں ارشاد ہوا کہ جو جوانی میں عبادت کرے وہ عرش الٰہی کے سایہ میں ہوگا کہ اسے قیامت کے میدان کی گرمی نہ پہنچے گی،جوانی کی عبادت بڑی قدر کی چیز ہے۔شعر کر جوانی میں عبادت کاہلی اچھی نہیں جب بڑھاپا آگیا کچھ بات بن پڑتی نہیں ہے بڑھاپا بھی غنیمت جب جوانی ہوچکی یہ بڑھاپا بھی نہ ہوگا موت جس دم آگئی ۳؎ یعنی مال کے متعلق دو سوال ہوں گے: ایک یہ کہ کہاں سے حاصل کیا حلال ذریعہ سے یا حرام سے،کس مقام پر خرچ کیا ،طاعت میں یا معصیت میں۔مبارک ہے وہ مال جو اچھی راہ سے آوےاور اچھی راہ پر خرچ ہوجاوے۔اگر بارش کا پانی پرنالہ سے نہ نکالے جاوے تو چھت توڑ دیتا ہے۔ ۴؎ ابن عساکر نے حضرت ابوالدرداء سے روایت کی کہ ان سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم سے قیامت میں سوال ہوگا کہ تم عالم تھے یا نرے جاہل،اگر تم نے کہا کہ میں عالم تھا تو حکم ہوگا کہ اپنے عمر پر عمل کیا کیا؟ اور اگر تم نے کہا کہ جاہل تھا تو فرمایا جاوے گا کہ تم جاہل کیوں رہے ؟ تمہیں کیا عذر تھا۔علم سے مراد علم دین ہے لہذا انسان کو چاہیے کہ علم دین سیکھے اور نیک عمل کرے۔