۱؎ یعنی مؤمن دنیا میں کتنا ہی آرام میں ہو مگر اس کے لیے آخرت کی نعمتوں کے مقابلہ میں دنیا جیل خانہ ہے جس میں وہ دل نہیں لگاتا۔جیل اگرچہ اے کلاس ہو پھر بھی جیل ہے اور کافر خواہ کتنے ہی تکالیف میں ہوں مگر آخرت کے عذاب کے مقابلہ اسکے لیے دنیا باغ اور جنت ہے وہ یہاں دل لگا کر رہتا ہے،لہذا حدیث شریف پر یہ اعتراض نہیں کہ بعض مؤمن دنیا میں آرام سے رہتے ہیں اور بعض کافرتکلیف میں۔ایک روایت میں ہے کہ حضور انور نے فرمایا اے ابو ذر! دنیا مؤمن کی جیل ہے اور قبر اس کے چھٹکارے کی جگہ،جنت اس کے رہنے کا مقام ہے اور دنیا کافر کے لیے جنت ہے،موت اس کی پکڑ کا دن اور دوزخ اس کا ٹھکانا۔(مرقات)