۱؎ یہ صاحب حضرت وہب ابن عبداﷲ یا وہب ابن ابو جحیفہ سوائی تھے، بہت لمبی لمبی ڈکاریں لے رہے تھے کھانے سے سیر ہو کر آئے تھے۔
۲؎ یعنی تھوڑا کھایا کرو تاکہ ڈکاریں تھوڑی اور چھوٹی آویں اس کے بعد انہوں نے پیٹ بھر کر کھانا نہ کھایا۔
۳؎ یعنی دنیا میں بہت کھانے والے قیامت میں بہت کم اعمال لے کر آئیں گے کیونکہ ان کے وقت کا زیادہ حصہ تو کھانا کھانے ہضم کرنے،ہضم نہ ہونے کی صورت میں علاج معالجہ میں گزرا اعمال کب کرتے۔شیخ سعدی فرماتے ہیں شعر
اندروں از طعام خالی دار تادر و نور معرفت بینی
حریص دنیا کے اوقات دو کاموں میں خرچ ہوتے ہیں:دنیا کمانا اور کمائی دنیا کی حفاظت کرتے رہنا،اسے رب کی طرف دھیان کرنے کا وقت بہت کم ملتاہے۔