مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم |
روایت ہے حضرت مقدام ابن معد یکرب سے فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ کسی آدمی نے بمقابلہ پیٹ کے بدترین برتن کوئی نہ بھرا ۱؎ انسان کے لیے چند لقمے کافی ہیں جو اس کی پیٹھ کو سیدھا رکھیں۲؎ پھر اگر زیادہ کی ضرورت ہی ہو ۳؎ تو تہائی پیٹ کھانااور تہائی پیٹ پانی اور تہائی پیٹ اپنی سانس کے لیے ۴؎ (ترمذی،ابن ماجہ)
شرح
۱؎ زیادہ پیٹ بھرنے سے مختلف بیماریاں پیدا ہوتی ہیں،نوے فیصدی بیماریاں پیٹ سے ہوتی ہیں پھر اس سے سخت غفلت پیدا ہوتی ہے دل میں نور نہیں آتا۔ ۲؎ کیونکہ کھانا اس لیے ہوتا ہے کہ اس سے عبادات،ریاضات کی قوت پیدا ہو،یہ قوت بقدر ضرورت لقموں سے حاصل ہوجاتی ہے۔شعر خوردن برائے زیسن و ذکر کردن است تو معتقد کہ زیستن از بہر خوردن است ۳؎ یعنی اگر تم چند لقموں پر صبر نہ کرسکو زیادہ کھانے کی رغبت ہو تو پیٹ کے تین حصے کرلو۔ ۴؎ ایک حصہ کھانے کے لیے،ایک حصہ پانی کے لیے،ایک حصہ سانس آنے جانے کے لیے ان شاءاﷲ بہت کم بیمار ہوگے۔ صوفیاء فرماتے ہیں کہ قدرے بھوکا رہنے میں دس فائدہ ہیں: جسمانی صحت،دل کی صفائی ،طبیعت کی ہشاشی بشاشی یعنی چستی، دل کی نرمی، طبیعت میں انکسار و عجز،تکبرو غرور کا ٹوٹنا، گناہوں کی کمی، درمیانی درجہ کی نیند،عبادات کا شوق ،ذکر الٰہی میں لذت و ذوق وغیرہ۔(مرقات)