Brailvi Books

مرآۃ المناجیح شرح مشکاۃ المصابیح جلد ہفتم
33 - 4047
حدیث نمبر 33
روایت ہے حضرت سہل ابن سعد سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص آیا تو بولا یارسول اللہ  صلی اللہ  علیہ وسلم مجھے ایسے کام پر رہبری کریں کہ جب میں وہ کروں تو مجھ سے اﷲ بھی محبت کرے اور لوگ بھی محبت کریں  ۱؎ فرمایا دنیا میں بے رغبت رہو تم سے اﷲ محبت کرے گا ۲؎ اور لوگوں کی پاس کی چیزوں سے بے رغبت رہو تم سے لوگ محبت کریں گے ۳؎ (ترمذی، ابن ماجہ)۴؎
شرح
۱؎ معلوم ہوا کہ اﷲ کے بندوں کی محبت جو قدرتی طور سے ہو اﷲ کی رحمت ہے،محبت خلق محبت خالق کی علامت ہے 

انتم شھداء اﷲ فی الارض لہذا لوگوں کی محبت حاصل کرنے کی کوشش کرنا ممنوع نہیں۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے دعا کی تھی کہ مولٰی واجعل لی لسان صدق فی الاخرین آئندہ نسلوں میں میرا ذکر خیر جاری فرما لہذا ان صاحب کا یہ سوال بالکل برحق ہے۔

۲؎ دنیا سے بے رغبتی کے رکن تین ہیں:محبت دنیا سے علیحدگی، زائد دنیا سے پرہیز،آخرت کی تیاری،ایسے شخص سے اﷲ تعالٰی محبت اس لیے کرتا ہے کہ وہ اﷲ کے دشمن سے محبت نہیں کرتا دشمن کا دشمن بھی دوست ہوتا ہے۔(مرقات)صوفیاء فرماتے ہیں کہ آگ کے ڈر سے دنیا میں رہتے ہوئے اس سے الگ رہنا زہد ہے۔کسی صوفی نے کیا خواب کہا شعر

وما الزھد الا فی انقطاع الخلائق			وما  الحق   الا   فی   وجود   الحقائق

وما  الحب  الاحب  من  کان  قلبہ			عن الخلق مشغولا برب الخلائق

نیز جو دنیا سے بے رغبت ہوگا وہ گناہ کم کرے گا نیکیاں زیادہ اور ایسا بندہ ضرور اللہ  تعالٰی کوپیارا ہے۔

۳؎ دنیا کا دستور ہے کہ جو اس کی طرف دوڑتا ہے تو وہ اس سے بھاگتی ہے اور جو اس سے بے نیاز ہوتا ہے تو وہ اس کی طرف آتی ہے۔جو شخص لوگوں سے تمنا رکھے گا تو خواہ مخواہ ان کی خوشامد کرے گا اور لوگ اسی سے نفرت کریں گے اور جو لوگوں سے بے نیاز ہوگا تو لوگ خوامخواہ اس کی طرف آئیں گے۔شعر

آس بگذا ر بادشاہی کن 			گردن بے طمع بلند بود

۴؎ یہاں صاحب مشکوۃ سے یا کاتب سے غلطی ہوئی کہ ترمذی کا ذکر بھی کردیا یہ حدیث صرف ابن ماجہ میں مذکور ہے ترمذی میں نہیں اور زہد فی الدنیا سے آخر تک ابن ماجہ،طبرانی،حاکم،بیہقی نے بروایت سہل ابن سعد روایت کی۔(مرقات)
Flag Counter