۱؎ یعنی ان تین چیزوں کے سواء اور کسی چیز کی ضرورت نہیں قیامت میں ان تین کا حساب نہ ہوگا ان کے سواء اور چیزوں کا حساب دینا ہوگا،رب تعالٰی فرماتاہے:"ثُمَّ لَتُسْـَٔلُنَّ یَوْمَئِذٍ عَنِ النَّعِیۡمِ"وہاں نعیم سے مراد عیش و عشرت کی چیزیں ہیں۔ خیال رہے کہ شخصی زندگی فانی ہے قومی اور دینی زندگی باقی ہے لہذا مسلمان اپنی شخصی زندگی کے لیے معمولی سامان اختیار کرے، قومی و دینی زندگی کے لیے قیامت تک کا انتظام کرے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دین اور قوم کے لیے ممالک فتح کیے مگر اپنی ذات کے لیے آرام دہ مکان بھی نہ بنایا یہاں شخصی زندگی اورشخصی حالتوں کا ذکر ہے۔
۲؎ گھر میں بقدر ضرورت گھر کا سامان داخل ہے،روٹی میں سالن شامل ہے،پانی میں دودھ لسی وغیرہ داخل ہیں جن کی کبھی ضرورت پڑتی ہے،حضور انور نے دودھ لسی وغیرہ ملاحظہ فرمائی ہیں۔حضرت ابراہیم ابن ادھم فرماتے ہیں شعر
و ما ھی الا جوعۃ ان سددتھا فکل طعام بین جنبیك واحد