۱؎ آپ کا نام شبیہہ ابن عتبہ ہے،کنیت ابو ہاشم ہند بنت عتبہ کے بھائی، حضرت امیر معاویہ کے ماموں ہیں کیونکہ ہند امیر معاویہ کی والدہ ہیں،آپ فتح مکہ کے دن ایمان لائے،شام میں قیام رہا، خلافت عثمانی میں آپ کی وفات ہوئی، بڑے عالم فقیہ و صالح تھے،آپ سے حضرت ابوہریرہ وغیرہ صحابہ نے احادیث کی روایات لیں۔(مرقات وغیرہ)
۲؎ یعنی یہ غلام اور گھوڑا بھی ا ﷲ کے لیے ہوں محض خواہش نفسانی کے لیے نہ ہوں ان سے دینی کام جہاد یا تبلیغ حج یا طلب علم مقصود بالذات ہو دنیاوی کام مقصود بالتبع لہذا اگر بادشاہ اور امراء نیت سے غلام یا گھوڑے رکھیں اس نیت سے کہ ضرورت پڑنے پریہ مجاہدین غازیوں میں تقسیم کرکے ان سے جہاد کرایا جائے گا تو بالکل درست ہے نیت خیر ہے۔ اس فرمان عالی کا مقصد یہ نہیں کہ ان دو چیزوں کے سواء اور کچھ پاس رکھو ہی نہیں،مقصد یہ ہے کہ بلا ضرورت چیزیں نہ رکھو آج بھی حکومتیں زور دیتی ہیں کہ بلاضرورت سامان نہ خریدو۔
۳؎ یہ غلطی مشکوۃ شریف کے نسخوں میں بھی ہے اور بعض حواشی میں بھی کہ عتبہ کو عتبد لکھا ہے بجائے ہ کے دال۔