۱؎ نہایت نفیس تشبیہ ہے۔مقصد یہ ہے کہ مؤمن کا دین گویا بکری ہے اور اس کی حرص مال،حرص عزت گویا دو بھوکے بھیڑیئے ہیں مگر یہ دونوں بھیڑیئے مؤمن کے دین کو اس سے زیادہ برباد کرتے ہیں جیسے ظاہری بھوکے بھیڑیئے بکریوں کو تباہ کرتے ہیں کہ انسان مال کی حرص میں حرام و حلال کی تمیز نہیں کرتا،اپنے عزیز اوقات کو مال حاصل کرنے میں ہی خرچ کرتا ہے،پھر عزت حاصل کرنے کے لیے ایسے جتن کرتے ہیں جو بالکل خلاف اسلام ہیں جیسا آج ممبری وزارت چاہنے والوں کو دیکھا جارہا ہے۔ حضرت ابن مسعود فرماتے ہیں کہ ریا کار مرے بعد بھی ریا نہیں چھوڑتا،کسی نے پوچھا وہ کیسے،فرمایا وہ چاہتا ہے کہ میرے جنازہ میں بہت لوگ ہوں تاکہ میری عزت ہو،ریا مرے بعد بھی پیچھا نہیں چھوڑتی۔(مرقات)